اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) آرمی چیف جنرل چیف جنرل راحیل شریف نے مزید 12 دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے فیصلوں کی توثیق کردی۔ یہ دہشت گرد بنوں جیل پر حملے سمیت مسلح افواج اور عام شہریوں پر حملوں کے متعدد واقعات میں ملوث تھے۔ ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے۔ آئی ایس پی آر کی تفصیلات کے مطابق جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں شامل محمد عربی ولد حافظ محمد صادق کالعدم تحریک طالبان کا فعال رکن اور بنوں جیل پر حملے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں بھی ملوث تھا جن میں کئی فوجی جوان ہلاک و زخمی ہوئے، اس پر فوجی عدالت میں تین مقدمات چلائے گئے اور اس نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم کا اعتراف کیا دہشت گرد رفیع اللہ ولد محمد مسکین کالعدم سپاہ صحابہ کا متحرک رکن تھا، وہ لاہور میں سید وقار حیدر کے قتل میں ملوث تھا جبکہ اس کے حملے میں عبد الستار طاہر نامی شخص زخمی بھی ہوا تھا، اس پر فوجی عدالت میں دو مقدمات چلائے گئے۔ قاری آصف محمود ولد محمد انور بھی کالعدم سپاہ صحابہ کا متحرک رکن تھا اور رفیع اللہ کے ساتھ قتل کی واردات میں ملوث تھا، اس کے خلاف بارودی مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا بھی مقدمہ درج تھا۔شاہ ولی ولد گل خان ٹی ٹی پی کا متحرک رکن تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا اس نے اپنے خلاف تین مقدمات میں مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اقبال جرم کیا جس کے بعد اسے سزائے موت سنادی گئی۔دہشت گرد محمد ذیشان ولد عبد القیوم خان القاعدہ کا متحرک رکن اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جن میں کئی فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔ناصر خان ولد خان افسر خان بھی القاعدہ کا متحرک رکن اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا۔کالعدم تحریک طالبان کا متحرک رکن شوکت علی ولد عبد الجبار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، اس کے خلاف پانچ مقدمات درج تھے۔امداد اللہ ولد عبد الواجد بھی ٹی ٹی پی کا رکن تھا جو ضلع بونیر میں تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں بھی ملوث تھا۔دہشت گرد محمد عمر ولد سیدہ جان تحریک طالبان پاکستان کا متحرک رکن اور تعلیمی اداروں اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا۔صابر شاہ ولد سید احمد شاہ، خاندان ولد دوست محمد خان اور انور علی ولد فضل غنی بھی تحریک طالبان پاکستان کے متحرک کارکن اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے، جن میں کئی ہلاکتیں ہوئیں اور انہوں نے ٹرائل کورٹ میں اپنے جرائم قبول کئے۔