روس حلب میں بمباری بند کرے : سلامتی کونسل کے متعددرکن ممالک مطالبہ

Feb 12, 2016

نیو یارک/ صیونخ (آن لائن+اے ایف پی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعدد رکن ممالک نے روس سے شام کے شمالی شہر حلب اور اس کے نواحی علاقوں میں فضائی بمباری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسدی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں محصور ہوجانے والے شہریوں تک انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دی جائے۔ بند کمرے کے اجلاس میں حلب پر دوبارہ کنٹرول کے لیے صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کی کارروائی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے سفیر جیرارڈ وان بوہیمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''روس کے فضائی حملے حلب کے نواح میں اس بحران کا براہ راست سبب ہیں''۔ نیوزی لینڈ اور سپین نے سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔ اقوام متحدہ میں متعیّن فرانسیسی سفیر فرانسو دیلترے نے صحافیوں سے گفتگو میں اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''شامی رجیم اور اس کے اتحادی یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اپوزیشن کی جانب ہاتھ بڑھا رہے ہیں جبکہ وہ دوسرے ہاتھ کے ساتھ انھیں تباہ کرنے کے بھی درپے ہیں''۔اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویٹالے چرکین نے فضائی مہم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس شفاف انداز میں فضائی حملے کررہا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے بعض ارکان پر الزام عائدکیا ہے کہ وہ انسانی امور سے سیاسی طور پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں اور تمام حدیں پار کررہے ہیں۔ …… اخبار کے مطابق 5 سال کے دوران شام کی خانہ جنگی میں ………… افراد مارے گئے۔ شام میں ممکنہ جنگ بندی پر امریکہ اور روس کے اختلاف بر قرار، ترجمان روس وزارت دفاع نے کہا امریکہ کو شام میں یکم مارچ سے جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ شامی کردوں نے روس میں اپنا نمائندہ ادارہ قائم کر دیا۔ بین الاقوامی امدادی ادارے آئی سی آر سی نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے حلب میں جاری لڑائی سے 50 ہزار افراد کی نقل مکانی سے انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے حلب شہر میں پانی کی قلت ہو رہی ہے۔آئی سی آر سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رسد کی فراہمی کے راستے بند ہو گئے ہیں جس سے مقامی افراد ’بے حد دباؤ‘ میں ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا بشار الاسد کا کوئی مستقبل ہے نہ کوئی بی پلان موجود ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل کے نائب جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ’’ایران نے اس بشار الاسد کی حکومت کے مفاد میں اس وقت شام کی سرزمین اور سیاسی فیصلے کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔‘‘

مزیدخبریں