سری نگر (کے پی آئی+ اے پی پی) دہلی کی تہاڑ جیل میں11 فروری 1984کو تختہ دار پر چڑھائے گئے فرزند کشمیر شہید مقبول بٹ کی 31ویں برسی مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز عقیدت و احترام سے منائی گئی اس موقع پر وادی میں کشمیریوں نے مکمل ہڑتال کی جس کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا کئی مقامات پر جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے جن میں بھارتی حکومت سے مقبول بٹ کا جسد خاکی کشمیریوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ہڑتال کی اپیل کشمیری حریت قائدین نے کی تھی اس موقع پر سرینگر، بارہمولہ اورکپواڑہ کے حساس علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگائی گئی تھی۔ قابض انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلئے 60سے زائد حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار یا نظربند کر دیا۔ شبیر شاہ، یاسین ملک، مختار احمد، ایاز اکبر و دیگر نظربند ہیں۔ محمد مقبول بٹ کے آ بائی علاقہ کپواڑہ میں ان کی یاد میں ان کے آبائی گھر واقع ترہگام میں خصوصی دعائیہ مجالس کااہتمام کیا گیا جبکہ محمد مقبول بٹ کے چھوٹے بھائی ظہور احمد بٹ کی گرفتاری کیلئے پولیس نے کئی مقامات پرچھاپے مارے ۔ علاوہ ازیں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتحاد اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے کہا میں مزاحمتی لیڈروں کا احترام کرتا ہوں اور اپیل کرتا ہوں کہ وہ رائے شماری کیلئے متحد ہوکر ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔ کشمیری رائے شماری چاہتے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی اسمبلی سے مستعفی بھی ہوسکتا ہوں۔ انہوںنے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہاں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ اگر محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو دہشت گرد تھے تو ان کی برسیوں پر کشمیری ماتم کدہ کیوں ہیں، ان کی نعشیں واپس کیوں نہیں دی گئیں۔ سمینار میں خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ محمد امین نے کہا محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گور و ہمارے ہیرو ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں قوم کیلئے نچھاور کیں۔ مقبول بٹ کی والدہ شاہ مالی بیگم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے شہید فرزند محمد مقبول بٹ کے مشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ہر گھر میں ایک مقبول بٹ موجود ہے۔ دریں اثناء بھارت کی کئی ریاستوں میں وزیر اعظم خصوصی وظیفہ سکیم کے تحت سکالرشپ پر تعلیم حاصل کرنیوالے14 ہزار کشمیری طالب علموں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا کیوں کہ بھارتی حکومت نے ان کشمیری طالب علموں کے سکالر شپ منسوخ کر دیئے جبکہ ان کے تعلیمی اداروں نے ان سے فیس طلب کر لی ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں کالجوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے شہید مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کی برسیوں کے موقع پر حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گھروں اور تھانوں نظربند کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیرمیںکنٹرول لائن پر تعینات ایک بھارتی فوجی دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔