عملِ تطہیر

Feb 12, 2016

رضا الدین صدیقی

٭ امیر المومنین حضرت عثما ن بن عفان ؓ نے ایک دفعہ پانی منگوایا،وضوفرمایااورپھر ہنس پڑے ، اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ مجھے کس بات نے ہنسایا ہے ۔ آپکے رفقاءنے پوچھا :اے امیر المومنین آپ کو کس امر نے مسکرانے پر مجبورکیا ، آپ نے فرمایا:میںنے جناب رسالت مآب ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اسی طرح وضو فرمایااورپھر تبسم کنا ں ہوگئے اورہم سے استفسار فرمایا: کیا تم پوچھو گے نہیں کہ مجھے کس بات نے ہنسایا ہے۔ آپکے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ !آپ کو کس چیز نے ہنسایا ؟ آپ نے ارشادفرمایا:بے شک جب بندہ وضو کے پانی منگواتا ہے پھر اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اسکی وہ تمام خطائیں معاف فرمادیتا ہے جس کا ارتکاب اس نے اپنے چہرے سے کیا ہوتا ہے (یعنی منہ ، آنکھ اورکان کے گناہ )۔جب اپنے بازو دھوتا ہے تو بھی ایسا ہی ہوتا ہے اورجب اپنے پاﺅں دھوتا ہے پھر بھی ایسا ہی (فضل )ہوتا ہے ۔(مسند امام احمد بن حنبل)
٭ حضرت حمران ؓروایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی ؓایک سرد رات میں نماز کیلئے باہر جانا چاہتے تھے آپ نے وضو کیلئے پانی منگوایا ، میں پانی لے کر حاضر ہوا آپ نے وضوفرمایا،تو میںنے عرض کیا:اللہ آپ کیلئے کافی ہورات تو شدید سرد ہے آپ نے فرمایا:میںنے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ”کہ کوئی بندہ مکمل وضو نہیں کرتا مگر اللہ تبارک وتعالیٰ اسکے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے “۔(بزار)
٭ حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشادفرمایا: بلاشبہ اگر بندے میں کوئی نیک خصلت ہوتو اللہ تعالیٰ اسکے صدقے سے اسکے تمام اعمال کی اصلاح فرمادیتا ہے۔جب انسان نماز کیلئے وضو کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرمادیتا ہے اورنماز اس کے ثواب میں اضافہ کیلئے باقی رہتی ہے ۔ (ابویعلیٰ، بزار،طبرانی)
٭ حضرت ابواما مہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میںنے اس حدیث پاک کو جناب رسالت مآب ﷺسے سات مرتبہ نہ سنا ہوتا تو میںاسے بیان نہ کرتا ،آپ نے ارشادفرمایا :جب انسان اس طرح وضوکرتا ہے کہ جس طرح کہ اس کو حکم دیا گیا ہے تو گناہ اس کے کانوں ،آنکھوں ، ہاتھوں اورپاﺅں سے دور ہوجاتا ہے۔(طبرانی)
٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا”کوئی ایسا مسلمان نہیں جو وضو کرے توکامل وضوکرے،جو نماز کیلئے کھڑا ہو توجو پڑھتا ہے اسے جانتا ہو(یعنی ہمہ تن متوجہ ہو)مگر وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔(مسلم، ابوداﺅد،ابن ماجہ،نسائی)

مزیدخبریں