کراچی سے سرکریک تک

Feb 12, 2017

عتیق چودھری

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی میں ہمارے دفاعی اداروں کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ آج اگر ہم محفوظ ہیں تو اس میں ہماری دفاعی صلاحیتوں کا سب سے زیادہ عمل دخل ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ دفاع وطن کی جدوجہد میں سرشارپاک بحریہ کے جانبا ز جوان جرا¿ت مندی و سرفروشی کی لازوال داستان رقم کررہے ہیں پاک بحریہ کی نیول اکیڈمی پی این ایس مینورہ اور سرکریک کے محاذ پر ہمیں بہت سی سرگرمیاں حالیہ دورے میں دیکھنے کو ملا ۔بے رحم موسم ،سمندری طوفانوں اور خراب موسم کے باعث ساحل سمندر میں پاکستانی حدودمیں قائم پوسٹوں پر تعینات جوانوں کا ایک ایک ماہ رابطہ نہیں ہوتا مگر ملکی دفاع اور قومی سلامتی کو ناقابل تسخیر بنانے والے جوان پرعزم ،پرجوش اور خوش ہیں ۔ان کو مل کر یقین ہوا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو کسی محاذپر شکست تو دور کی بات ایک انچ زمین یا سمندر میں پانی کا ایک میٹر بھی آگے نہیں آسکتی اور نہ ہی ہمیں شکست دے سکتی ہے ۔ جنگ صرف اسلحہ سے نہیں لڑی جاتی بلکہ جذبے اور حوصلے عددی اکثریت سے بھی بالاتر ہوکر کامیابی و ناکامی کا سبب بنتے ہیں ۔جذبہ کی سرشاری کا یہ عالم تھاکہ سرکریک کے محاذ پر ڈیوٹی پر قائم جوان نے وقت سپیشل کے اینکر سلطان شاہ کو سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا سمندری طوفان تو بہت معمولی سی بات ہے اپنی وطن کی محبت کا جوسمندر ہمارے دلوں میں موجود ہے وہ دشمن کی ہر چال کو بہا کر لے جائےگا ۔دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے کیلئے ہم چوبیس گھنٹے چاک وچوبندرہتے ہیں ۔کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے پاک بحریہ کے پاس جدید ترین آلات ،اسلحہ ،سمندر میں بہت دور تک مار کرنےوالے میزائل ،جدید کشتیاں ،آبدوزیں ،ہوور کرافٹ ہیں جو پاک بحریہ کو دنیا کی بہترین بحری افواج کی صف میں شامل کرتے ہیں ۔ سرکریک بھارتی گجرات اور پاکستان سندھ سے متصل علاقہ ہے جوپاکستان کے اذلی و ابدی دشمن بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ابھی تک تصفیہ طلب مسائل میں شامل ہے ۔سرکریک کا مسئلہ دونوں ممالک کے مابین ہونیوالے مذاکرات میں بھی سرفہرست ہے ۔بھارت نے اس مسئلہ کو حل کرنے میں ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کی ہر مثبت تجویز کو اہمیت نہیں دی ۔سرکریک کا مسئلہ پاکستان بننے سے پہلے کا ہے اس مسئلے میں حکومت سندھ اور ممبئی ریذیڈینسی کا ایک معاہدہ ہواتھا اور اب کوشش کی جارہی ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت مسئلہ حل کرلیا جائے ۔ سرکریک پر پاکستان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے جبکہ بین الاقوامی قانون کے تحت بھی پاکستان کی حیثیت مستحکم ہے ۔سرکریک کی حد بندی سے متعلق بھارت کا ہٹ دھرمی پر مبنی موقف یہ رہا ہے کہ باﺅنڈری یعنی سرحد کھاڑی کے وسط تک ہے جبکہ پاکستان کا کہناہے کہ کھاڑی کے مشرقی کنارے پر سرحد واقع ہے ۔فریقین کو اب زمین پر اس نقطہ کا تعین کرنا ہے جہاں سے سمندر ی حدود طے ہوتی ہے ۔ پاکستان بحریہ کے پاس جدید میزائل کا نظام ،بحری جنگی جہاز اور ریڈار سسٹم دیکھ کر دلی مسرت ہوئی کہ ہماری افواج دنیا کی کسی بھی فوج سے کم نہیں ہیں ۔ پاکستان نیوی کے میرینز یونٹ کے بحری قذاقوں کےخلاف آپریشن ،سطح آب پر طے شدہ ہدف پر فائرنگ ،افراد اورساز و سامان کے ایک جہاز سے دوسرے جہاز پر منتقلی ،آبدوز شکن مشق اور بحری قذاقوں کیخلاف سپیشل فورس ،جدید ترین کشتیاں ،پانی کے اندر دور تک مارکرنے والے اسلحے کے عملی مظاہر بھی اس امر کی نوید ہیں کہ پاکستان کا مستقبل بہت روشن اور تابناک ہے ۔ جہد مسلسل کے کٹھن اور پرخار راستوں سے گزر کر افواج پاکستان نے دشمنان وطن کو ہمیشہ ناکوں چنے چبوائے ہیں اب کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اگر کسی نے دیکھنے کی ہمت کی تو پوری قوم سیسہ پلائی کی دیوار بن کر وطن دشمنوں کا مقابلہ کریگی۔پاک میرین کے کمانڈرفیصل میر کے بقول جنگ ہویا نہ ہوفوج کا کام ہر وقت تیار رہنا ہوتا ہے ۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جسکے تحت پاکستان بحریہ کے میرین اپنی تربیت اور سازو سامان کو بہتر کرتی رہتی ہیں ۔ پاک بحریہ سمندری حدود اور ساحلی مفادات کی محافظ ہونے کیساتھ ساتھ کسی بھی ہنگامی حالات میں مدد کیلئے پیش پیش ہوتی ہے جس کی بہترین مثال سیلاب میں امدادی کاروائیاں شامل ہیں ۔پاک بحریہ نے پی این ماڈل گاﺅں پروگرام کے تحت متاثرین کےلئے گھر تعمیر کیے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کو پرسکون انداز میں گزار سکے ۔ 2001 سے پاک بحریہ نے اپنی آپریشنل گنجائش کو بہت بڑھایا ہے اور عالمی دہشتگردی ،منشیات سمگلنگ اور قذاقی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داری میں تیزی لائی ہے ۔ مختلف ملکوں کیساتھ مل کر امن مشقوں میں پاک بحریہ نے ہمیشہ ملک کا نام روشن کیا ہے ۔ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے جنگ میں بالعموم اور آپریشن ضرب عضب میں بالخصوص جو کامیابیاں سمیٹیں ہیں وہ قابل تحسین ہیں ۔مگر خطے میں امن دشمنوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ انتہاپسندی، انتشار اور دیگر دہشتگرد کاروائیاں کرکے خطے میں امن قائم کرنے کی پاکستان کی خواہش کو سبوتاژ کیا جائے ۔ پاکستان کے اذلی دشمن بھارت کی تصفیہ طلب مسائل کے حل میں ہونیوالی ہر پیش رفت میں رکاوٹیں ڈالنے کی عادت بہت پرانی ہے ۔ جب سے پاکستان بنا ہے وہ دن اور آج کا دن ،پاکستان کے اثاثے ہوں ،سرکریک، سیاچین ، پانی کامسئلہ، حیدرآباد، جوناگڑھ کامسئلہ ،کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ہو یا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں ہو،بھارت کی مکر کہنیوں اور خلاف ورزیوں کی طویل داستان ہے۔ کبھی سرکریک میں 75 کلومیٹر متنازع علاقے میں خاردار تار لگانے کا شوشہ ،کبھی سرکریک کے قریب توانائی کے اہم منصوبوں پر کام شروع کرکے ،کبھی پاکستانی دریاﺅں پر ڈیم بنا کر سازش ، کبھی جاسوسی کشتیاں بھیج کر چھیڑ چھاڑ بھارت کا امن دشمنی ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے ۔ یہ سب کچھ بھارت اپنے مزموم عزائم کی تکمیل کےلئے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کرتا ہے مگر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبہ بھی ملک دشمن طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا روز اول سے اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان کی پیشہ وار افواج نے اس منصوبہ کی بروقت تکمیل اور کامیابی کےلئے موثر منصوبہ بندی اور سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں ۔گوادر پورٹ اور اس کی سمندری حدود کی حفاظت کیلئے پاک بحریہ اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے ادارے چاک وچوبند ہیں ۔ پاک بحریہ میں اب دو جہاز پی ایم ایس ایس ہنگول اور بسول کو پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی میں شامل کیا گیا ہے اس سے بحیرہ عرب وبحر ہند میں محفوظ میری ٹائم سیکیورٹی مزید مضبوط و طاقتور ہوئی ہے ۔ اس مےں کوئی شک نہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اور گوادر پورٹ کامیابی سے مکمل ہوگا اور ملک دشمن طاقتیں بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے ۔مملکت خداد پاکستان پہلے سے زیادہ طاقتور بن کر ابھرے گا ۔ وطن عزیز پاکستان کے دفاع کیلئے اپنی جانیں نچھاور کرنے والے اور دن رات قوم اور ملکی سا لمیت کے دفاع کیلئے محاذپر ڈٹے رہنے والے جوانوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے ۔

مزیدخبریں