حیدرآباد(آئی این پی) جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا ہے کہ بی جے پی 2019ء سے پہلے بابری مسجدمسئلہ حل کرنا چاہتی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق مولانا محمد ولی رحمانی جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بور ڈ کے 26ویں اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا اول دن سے یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ جہاں ایک بار مسجد بن جاتی ہے وہ فرش تا عرش قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے اور بابری مسجد کی جگہ بھی مسجد کے حکم میں ہی ہے۔ بابری مسجد کی شہادت سے اب تک کئی نازک مرحلے آئے اور افواہوں کا بازار بھی گرم ہوا۔ ملی قیادت پر مختلف طریقوں پر دبا ڈالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ بابری مسجد مسئلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن عاملہ مولانا سلمان حسینی ندوی کی رکنیت معطل کردی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اقدام ان کے اپنے موقف پر قائم رہنے کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ کی 4رکنی کمیٹی نے کیا۔ واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی نے آل انڈیا آرٹ آف لیونگ کے سربراہ شری روی شنکر سے ملاقات کرکے متنازعہ جگہ پر مندر کی تعمیر کے سلسلے میں تجویز پیش کی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ متنازعہ اراضی پر اب چونکہ مندر موجود ہے لہذا دوسری جگہ اراضی کی پیشکش کی جانی چاہئے جہاں پر مسجد اور ایک یونیورسٹی کی تعمیر عمل میں لائی جاسکے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن قاسم رسول الیاس نے مولانا سلمان ندوی کو نکالے جانے کے حوالے سے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہے کہ مسجد کو نہ تو گفٹ (تحفہ) میں دیا جا سکتا ہے،نہ ہی فروخت کیا جا سکتا ہے اور نہ شفٹ کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ سلمان ندوی اس اجتماعی موقف کے خلاف ہیں اس لئے انہیں بورڈ سے نکالا جاتا ہے۔