بیرونی ادائیگیوں کے لئے4 ماہ میں6 ارب ڈالر کی ضرورت ہے: مفتاح اسماعیل

اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کو بیرونی ادائیگیوں میں 6ارب ڈالر کاکم ازکم متوقع خلا پر کرنا ہے،عالمی اداروں اورڈونرز کی جانب سے 26ارب ڈالر کے قرضوں و گرانٹس دینے کی یقین دہانی کے باوجود بڑے انفلوز کی امید نہیں۔اتوار کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشیر مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بیرونی ادائیگیوں میں 6ارب ڈالر کاکم ازکم متوقع خلا پر کرنا ہے جبکہ عالمی اداروں اورڈونرز کی جانب سے 26ارب ڈالر کے قرضوں و گرانٹس دینے کی یقین دہانی کے باوجود بڑے انفلوز کی امید نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ سے یورو بانڈ کے اجراء کی سمری واپس لے لی ہے تاہم یہ آپشن اب بھی ٹیبل پر موجود ہے۔آئندہ 4 ماہ میں بیرونی انفلوز کی پوزیشن کا جائزہ لینے کے لیے اس ہفتے کئی داخلی میٹنگز کیں، تاہم نتائج حیران کن نہیں تھے۔ اقتصادی امور ڈویژن کی پیش گوئیوں میں روایتی قرض دینے والوں کی جانب سے غیرملکی انفلوز میں کوئی غیرمعمولی اضافہ دکھائی نہیں دیتا،آئندہ 4ماہ کے اندر کم سے کم متوقع مالیاتی خلا 6 ارب ڈالر ہے اور وزارت خزانہ پہلے ہی گزشتہ ماہ گرتے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لیے مزید تجارتی قرضے لے چکی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2 بڑے لینڈرز ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک کی جانب سے انفلوز بجٹ ری تخمینوں سے بھی کم رہنے کی توقع ہے جس کی بڑی وجہ یہ ادارے بڑے اقتصادی اشاریوں میں ابتری کی وجہ سے کوئی بجٹ ری سپورٹ دینا پسند نہیں کریں گے۔اقتصادی امور ڈویژن نے اے ڈی بی سے جون تک 55کروڑ ڈالر ملنے کا اندازہ لگایا ہے جس سے رواں سال کے لیے اس کی مجموعی قرض فراہمی 1 ارب ڈالر سے کچھ زیادہ ہو جائے گی، اسی طرح ورلڈبینک کی قرض فراہمی اس سال 1 ارب ڈالر تک بھی نہیں پہنچ پائے گی، مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کو ورلڈ بینک سے 22کروڑ ڈالر سے کم ملے جبکہ سال بھر کے لیے اندازہ 1.04ارب ڈالر کا ہے۔ مشیر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سستے بیرونی قرضے لینا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلیے روایتی کثیر جہتی شراکت داروں سے فراہمی کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ یورو بانڈ کے اجراء کا آپشن اب بھی موجود ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...