اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی رکنیت کو فی الفور معطل کر دیا جائے اور انہیں پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کی سربراہی سے برطرف کر دیا جائے نیز عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو حکم دے کہ وہ شہباز شریف کی جگہ نیا قائد حزب اختلاف نامزد کریں ۔ عدالت سپیکر سے دریافت کرے کہ انہوں نے آئین کی کس شق اور اسمبلی کے قواعد کو نظر انداز کر کے وزیر اعظم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس کے بعد میاں شہباز شریف کو بلامقابلہ پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کی سربراہی سونپی گئی ۔ آئین سپیکر کو وزیر اعظم کے ساتھ کسی قسم کی خصوصی مشاورت کا حق نہیں دیتا جس کمیٹی کا سربراہ خود وزیر اعظم مقرر کے وہ خاک حساب کتاب کرے گی ۔ عدالت سپیکر سے پوچھے کہ شہباز شریف سے شاہانہ سلوک پر اخراجات کس مد میں ہو رہے ہیں ۔ صوبہ پنجاب کی سخاوت کی کوئی حد نہیں اور قیدیوں کے ساتھ عملاً شہزادوں کا برتا¶ کیا جا رہا ہے ۔ لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف کے لئے ایئرایمبولینس کی پیش کش کی اور پوچھا جائے کہ احتساب آرڈیننس میں ایئر ایمبولینس کی گنجائش کہاں ہے ۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی نے انگریزی مقولے میں شہباز شریف کے ساتھ ان کے فرزند حمزہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو کم و بیش آٹھ سال تک پنجاب کا ایڈیشنل چیف منسٹر بنا رہا اور اب باپ بیٹا قومی اور صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد بنے بیٹھے ہیں ۔
سپریم کورٹ/ درخواست گزار