شامی صوبے ادلب کے حصول کیلئے دوماہ سے جنگ جاری‘دوماہ سے جاری اس کارروائی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے‘ترکی کا مزید شامی مہاجرین کو قبول کرنے سے انکا ر کر دیا-ترکی کی حمایت یافتہ شامی حزب اختلاف کی فورسز نے شمال مغربی صوبہ ادلب میں ایک ہیلی کاپٹر مارگرایا ہے۔اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شامی فوج کا ہے۔ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی خبر نے اطلاع دی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کو شام کے شمال مغربی قصبہ نیراب میں مارگرایا گیا ہے لیکن اس نے مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے۔ برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے پائیلٹوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔اس واقعہ سے ایک روز قبل ہی شامی فوج نے ادلب میں پانچ ترک فوجیوں کو ایک کارروائی میں ہلاک کردیا تھا۔اس کے ردعمل میں ترک فوج نے شامی فوج کی چوکیوں اور ٹھکانوں پر بمباری کی تھی۔دریں اثناء ترکی کے ایک عہدہ دار نے بتایا ہے کہ شامی حکومت کی فورسز نے ادلب میں ترک فوج کی نگران چوکیوں کے نزدیک ایک مرتبہ پھر فائرنگ کی ہے۔اس کے جواب میں ترک فورسز نے بھی فائرنگ کی ہے۔اس عہدہ دار کا مزید کہنا ہے کہ اگر شامی حزب اختلاف کے دھڑے ادلب شہر کے مشرق میں واقع شہر سراقب کے نواح میں اسدی فوج اور اس کی حامی ملیشیاو¿ں پر گذشتہ دنوں میں بھرپور حملہ کرتے تو وہ اپنے ہاتھ سے چھن جانے والے علاقوں کو دوبارہ واپس لے سکتے تھے۔شامی فوج کی باغیوں کے زیر قبضہ آخری صوبہ ادلب کو مفتوح بنانے کے لیے گذشتہ دو ماہ سے جاری کارروائی کے دوران میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور وہ ترکی کے سرحدی علاقے کا ر±خ کررہے ہیں لیکن ترکی نے اپنی سرحد بند کر رکھی ہے۔ترکی اس وقت چھتیس لاکھ سے زیادہ شامی مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ادلب سے بے گھر ہو کر آنے والے مزید شامی مہاجرین کا بوجھ نہیں سہار سکتا۔اس نے شام سے ادلب میں باغی گروپوں کے خلاف جاری اس فوجی کارروائی کو اس ماہ کے آخر تک روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو پھر وہ ترکی کی جوابی کارروائی کے لیے تیار رہے۔