حملہ آوروں کا سخت احتسابن کرکے عدلیہ کا وقار قائم کریں جسٹس اطہر کے پاکستان اسلام آباد بار کو خط

اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آبادہائیکورٹ پر وکلاء کے دھاوے اور توڑ پھوڑ معاملہ پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خورشید خان اور اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین ذوالفقار عباسی کو خط لکھ دیا ہے۔15 صفحات کے خط میں وائس چیئرمینز کو  تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چند وکلاء کے مس کنڈکٹ پر بار کونسل کو بطور چیف جسٹس غیر معمولی خط لکھ رہا ہوں، 8فروری کو وکلاء  کے ہجوم نے چیف جسٹس بلاک اور چیمبر پر دھاوا بولا، مجھ سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، وکلاء ہی قانون کے محافظ ہیں۔ ہر وکیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے لیے مثالی کردار بنے، چند شر پسند وکلا نے پوری بار کا سر شرم سے جھکا دیا، امید کرتا ہوں کہ ایسے وکلاء کے خلاف پاکستان اور اسلام آباد بار کونسلز کارروائی کرینگی، خط کے ساتھ وکلئا کے دھاوے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تصاویر بھی لگائی گئی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بار کونسلز بد صورت عناصر کا سخت احتساب کرکے عدلیہ کا وقار قائم کریں، وقت کا تقاضا ہے کہ بار کونسلز بھی خاموشی توڑ کر نئی روایت قائم کریں، بار کونسلز بد صورت عناصر کا سخت احتساب کر کے عدلیہ کا وقار قائم کریں۔ پرامید ہوں کہ بار کونسلز اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کرنے والوں کا احتساب کریں گی۔ علاوہ ازیں جسٹس اطہر من اﷲ نے  حملے میں وکیل حماد سعید ڈار کے شامل ہونے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے دھچکہ لگا میں بہت زیادہ حیران ہوگیا۔  جب دھاوے میں حماد سعید ڈار کو دیکھا‘ اسی عدالت نے ہی اسے ریلیف دیا تھا۔ صباح نیوز کے مطابق  انسداد دہشتگردی  عدالت نے گرفتار چار وکلاء  کو جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ مزید تین وکلاء کو توہین عدالت میں نامزد کر دیا گیا ہے۔ ادھر اسلام آباد بار کونسل نے وکلا چیمبرز گرانے اور وکلا کے خلاف  مقدمہ درج کرنے کی مذمت کی۔ اسلام آباد بار کونسل نے آج جمعہ کو ہڑتال کا اعلان بھی کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن