اسلام آباد(قاضی بلال ؍وقائع نگارخصوصی)الیکشن کمشن میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پنجاب اور کے پی کے ایک بار پھر سے معذرت کرلی ۔ صوبوں کا موقف تھا کہ مردم شماری کے بغیر بلدیاتی انتخابات کرانا غیر قانونی ہوگا۔الیکشن کمیشن نے تمام وضاحتوںکو مسترد کردیا اور مارچ سے پہلے مردم شماری کومکمل کریں ورنہ بلدیاتی انتخابات کرا دیئے جائیں گے۔ گزشتہ روزالیکشن کمیشن میں صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا ہ میں لوکل گورنمنٹس انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سماعت ہوئی۔صوبائی گورنمنٹ بلوچستان کی جانب سے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ایڈوکیٹ جنرل پیش ہوئے ۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ کیونکہ مر دم شماری2017 کے رزلٹ کی سرکاری اشاعت نہیں ہوئی لہذا مردم شماری کے عبوری اعدادوشمار پر delimitation کرنا خلاف قانون اور مناسب نہ ہے ۔ مزید انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی گورنمنٹ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کچھ ترمیم کرنا چاہتی ہے ۔ اور مجوزترمیم کو کیبنٹ کی منظوری کے لئے آئندہ میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔ ضروری ترمیم کے لئے الیکشن کمیشن نے 10دن کا ٹائم دیا اس کے علاوہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن کی معاونت کی اور بتایا کہ وفاقی حکومت مردم شماری 2017کے رزلٹ کی سرکاری اشاعت کے لئے کوشش کر رہی ہے ۔ اس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ معاملہ کی حساسیت کو مد نظر رکھا جائے اور وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے کہ وہ مردم شماری 2017کے رزلٹ کی سرکاری اشاعت کو 1 مارچ 2021 سے پہلے یقینی بنائے ۔ تاکہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پور ی کر سکے ۔ صوبائی گورنمنٹ خیبر پختونخواہ کی جانب سے صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ ، چیف سیکرٹری اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا ہ پیش ہوئے ۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن الیکشن کے لئے ایکٹ کی دفعہ 17(2) کے تحت مردم شماری 2017 کے سرکاری اعدادوشمار کی اشاعت کے بغیر حلقہ بندی کرنا مناسب نہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس موقف پر سوال کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ خیبر پختونخواہ 2019 میں یہ شق موجود ہے کہ مردم شماری 2017کے عبوری اعدادوشمار یا سرکاری حتمی اشاعت شدہ اعدادوشمار پر حلقہ بندی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ کیونکہ فیڈرل لا اور صوبائی قانون میں تضاد ہے لہذا فیڈرل لاء نفاذ العمل سمجھا جائے گا۔ چیف سیکرٹری اور منسٹر لوکل گورنمنٹ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کی اس استدعا پر غور کرے ۔ الیکشن کمیشن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور سیکرٹری انٹرپروانشل کوارڈینشن )آئی پی سی ( کو بلایا کہ وہ اپنا موقف پیش کریں۔ سیکرٹری آئی پی سی نے موقف اختیار کیا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مردم شماری کے رزلٹ کی اشاعت سی سی آئی کی منظور ی کے بعد مارچ تک شائع ہو جائے ۔ الیکشن کمیشن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور سیکرٹری آئی پی سی کو ہدایات جاری کیں کہ معاملہ کو فوری طور پر وفاقی حکومت کے مناسب فورم کے سامنے رکھا جائے ا ور یکم مارچ سے پہلے پہلے مردم شماری کے رزلٹ کی سرکاری اشاعت کو یقینی بنایا جائے۔ تاکہ آئین اور قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کر کے بلدیاتی الیکشن کروائے جاسکیں ۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن مار چ کے پہلے ہفتے میں دوبارہ سماعت کرے گا۔