اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی، منی لانڈرنگ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جار ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت ،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب نے ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے احتساب سب کے لئے کی جو پالیسی اپنائی ہے اس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔ نیب کی کارکردگی اور استعداد کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنے انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط اور عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کو نہ صرف انتہائی اہمیت دیتا ہے بلکہ افسران کی جدید خطوط پرتربیت اور استعداد کار کو بڑھانے کے لئے تربیتی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں۔ نیب نے راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے، اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے تاکہ انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹر قانون کے مطابق مقررہ وقت میں مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فرانزک لیبارٹری کی سہولیات سے استفادہ کر سکیں۔ نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 68.88فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔