کلرسیداں(نامہ نگار)کلرسیداں میں انتظامی سرپرستی میں غیر قانونی سرگرمیاں اپنے عروج پر،شہر کی اکلوتی شاہراہ ریڑھی بانوں اور تجاوزات کے مرتکب افراد کے سپرد کر دی گئی شاہراہ پر سارا دن گاڑیاں ہجوم میں پھنسی رہتی ہیں فٹ پاتھوں پر بھی دوکانداروں کے علاؤہ ورکشاپیں قائم ہیں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے مرید چوک دو کلومیٹر پنڈی چوآ شاہراہ مکمل طور پر قانون شکنوں کے حوالے کر دی گئی جہاں ان گنت ریڑھیاں کھڑی ہیں فٹ پاتھوں پر ورکشاپیں قائم ہیں سڑک پر ایک دو نہیں سینکڑوں کے حساب سے موٹرسائیکل بے ترتیبے انداز میں کھڑے انتظامیہ اور ذمہ داران کا منہ چڑھا رہے ہیں انتظامیہ قانون پر عملدرآمد کرانے کی بجائے ہر قانون شکن کی سرپرست کا کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہے دوردراز کے اضلاع اور دیگر صوبوں سے لوگ جوق درجوق کلر سیداں پہنچ کر ریڑھی لگا لیتے ہیں ایک ایک گھر کے پانچ پانچ چھ چھ افراد نے یہاں ریڑھیاں لگا رکھی ہیں جن کو بلدیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے رہی سہی کسر رکشوں نے پوری کردی ہے جنہیں بلدیہ نے جا بجا کھڑے ہونے کا نہ صرف اجازت دے رکھی ہے بلکہ ان کا اڈہ بھی بلدیہ کے مین گیٹ کے عین باہر ہے جو انتظامی کارکردگی پر بدترین سوالیہ نشان ہے مین سڑک سے بلدیہ دفتر اور آراضی ریکارڈ سنٹر اور پولیس اسٹیشن کلرسیداں جانے والی سڑک تھانہ روڈ پر بھی جابجا گاڑیاں اور رکشے کھڑے ہیں مگر بلدیہ کلر سیداں مقامی مافیا کے سامنے بھیگی بلی بنی ہوئی ہے شہریوں نے کمشنر راولپنڈی سے اچانک کلرسیداں کا دورہ کرکے اس قانون شکنی کا نوٹس لینا چاہیئے ۔