مکری: اہل دانش اور ارباب بست وکشادکومعلوم ہونا چاہیے کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی پاکستانی مسلم معاشرہ کا ایک طبقہ انتہائی کسمپری کی زندگی گزار رہاہے یہ حقیقت آپ کے لئے بھی حیران کن ہوگئی کہ پاکستان میں امام مساجد کی بیشتر بیٹیاں ساری عمر کنواری رہ جاتی ہے بڑھاپے میں جب بھائی بیوبوں کو لے کر الگ ہوچکے ہوتے ہیں یہ بدنصیب بچیاں انتہائی کربناک زندگی گزارتی ہیں ،اباجی کے گھر توان کا کام محلہ کی لڑکیوں کاناظرہ قرآن پڑھانا ہوتا تھا،ان کا مناسب رشتہ نہیں ملتا بہر حال بچی کنواری رہ جاتی ہیں دوسرے امام مساجد اپنے لڑکوں کیلئے مقتدیوں میں سے لڑکی بیاہ لاتے ہیں جوگھر کے کام میں ماہر ہوتی ہیں۔بات جوبھی ہوبدنصیب لڑکیاں ساری زندگی کیلئے کنواری رہ جاتی ہیں۔عرض ہے کہ کوئی ادارہ یا حکومت اس مسئلے کا ایسا مستقل حل سوچے کہ اللہ اور رسول کے احکام کی روشنی میں ان بچیوں کی شادی ہوسکے اور آئندہ کیلئے بھی ایسا بندوبست کیا جائے کہ آئمہ مساجد کی بیٹیوں کی مناسب عمر میں شادی ہوجائے۔
(محمداکرم خان ایبٹ آباد ہزارہ 0321-9676919 )