مکتوب بیلجئیم
برسلز
وقار ملک
نوجوانوں کی اہمیت سے انکار کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے معاشرے میں نوجوان طبقہ ہی حالات و واقعات کو جنم دیتا ہے اور اپنے کردار سے معاشرتی برائیوں کا پرچار اور مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہوتا ہے نوجوان ہی مستقبل کے معمار اور روشن مستقبل کے ضامن ہوتے پیں جن کی مثبت پرورش سے ایک پرامن معاشرہ جنم لیتا ہے اور ترقی کے راستے کھلتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے نوجوانوں کی انگلی پکڑی اور انھیں دنیا میں ایک اعلئی مقام دلوانے کے لیے اور ترقی کے میدان میں اپنا نام بنانے اور اجاگر کرنے کے لیے کامیاب نوجوان پروگرام کا آغاز کر دیا جس کے لیے نوجوانوں کے قائد ہر دلعزیز شخصیت پی ٹی آئی کے روح رواں عمران خان کے سپاہی عثمان ڈار کو سربراہ مقرر کیا گیا جن کے آگے نوجوانوں نے لبیک کہا اور حکومت کی پالیسی کو سراہتے ہو? ترقی کے میدان میں شامل ہو گے کامیاب نوجوان پروگرام سے لاکھوں پاکستانی نوجوان مستفید ہوں گے پروگرام اتنا آسان اور سہل پالیسیوں کے تحت شروع کیا گیا جہاں کسی قسم کی سفارش رشوت تو دور کی بات کسی سے رابطہ کرنا بھی ضروری نہیں جدید بنیادوں پر کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت آغاز کیا گیا ہے نوجوان طبقہ آن لائین درخواست جمع کرواتا ہے اور 30 دن کے اندر بینک کے ذریعے نوجوان کے اکاو¿نٹ میں رقم منتقل کر دی جاتی ہے پروگرام کے مطابق یہ پروگرام 5 سال کے لیے ہو گا اور 200 ارب رقم نوجوانوں کو دی جا? گی روزگار کے مواقع میسر ہوں گے نوجوانوں میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا حوصلہ پیدا ہو گا پروگرام انتہائی صاف اور شفاف ہے عثمان ڈار اور ان کی ٹیم وزیراعظم کے وڑن اور سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے دن رات ایک کیے ہو? ہیں شفافیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر درخواست گزار نے کو مشکل پیش آتی ہے تو کامیاب نوجوان کا نمائندہ درخواست گزار کی درخواست کو مکمل کروانے میں پوری مدد کرتا ہے بینک آف پنجاب نے اس انداز میں وزیراعظم کے پروگرام کامیاب نوجوان کو سوشل میڈیا اور اپنے بینک کے ذریعے تشہیر کی کہ نوجوانوں میں ایک امنگ اور نئی سوچ نے جنم لیا بینک کے صدر ظفر مسعود نے کامیاب نوجوان پروگرام کو ایک اعتماد دیا نوجوانوں کی رقم بروقت پہنچائی بینک نے ہر موقع پر تعاون کیا بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ بینک آف پنجاب دنیا میں اپنا ایک مقام بنا چکا ہے جس کا سہرا ظفر مسعود کے سر ہے جنھوں نے بینک آف پنجاب کی کارکردگی کو بہتر بنایا بلکل عثمان ڈار اور اس کی ٹیم کی طرح جس طرح انھوں نے کامیاب نوجوان پروگرام کو گھر گھر پہنچایا آج وزیراعظم کے پروگرامات اور پالیسیوں کی گونج دیار غیر میں بھی سنی جا رہی ہیں بالخصوص بیرون ممالک میں مقیم نوجوان جو کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کی وجہ سے دیار غیر میں اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں پاکستان واپس جا کر کامیاب نوجوان پروگرام سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنے ملک اپنی دھرتی میں رہ کر ترقی کرنا چاہتے ہیں لیکن کرونا وائرس کے معاملات پر حکومت نے بڑی دیدہ دلیری سے مقابلہ کیا اور دنیا میں اپنا نام بلند کیا پاکستان بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو گیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے اسلام ا?باد میں ویکیسن لگانے کے عمل کاا?غاز کیا ،ویکسینیشن کے پہلے مرحلے کے دوران طبی عملے کو چین کی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ کووڈ 19ویکسین لگائی جارہی ہے۔پاکستان کے سب سے قریبی دوست چین کی جانب سے اس ویکسین کی 5لاکھ خوراکیں تحفے کے طور پر پاکستان کو دی گئی تھیں۔ ویکسین کی ایک فرد کو 2خوراکوں میں استعمال کرائی جائیں گی۔جنوری کے دوسرے عشرے کے دوران پاکستان نے چین کی اس ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی تھی۔پاکستان کی جانب سے اس ویکسین کی 11لاکھ خوراکوں کی بکنگ کرائی جاچکی ہے۔اس سے قبل 16جنوری کو ڈریپ نے برطانیہ کی ا?کسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی کووڈ 19ویکسین کی پاکستان میں استعمال کی منظوری دی تھی، تاہم اس کی ا?مد مارچ تک متوقع ہے۔2020کے ا?غاز میں چین میں کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ اس ویکسین کے ٹرائلز کا ا?غاز ہوا تھا اور جنوری کے شروع میں چین میں اس کے استعمال کی منظوری دی گئی۔یہ ویکسین مدافعتی نظام کو نئے کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز تیار کرنے میں مدددیتی ہے، یہ اینٹی باڈیز وائرل پروٹین یعنی اسپائیک پروٹینزسے منسلک ہوتی ہیں۔ دوست ملک چین کی وجہ سے پاکستان اب ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا جہاں کووڈ 19ویکسین کا اسٹاک موجودہے اس لیے پاکستان میں اعتماد کا ایک پروقار ماحول پیدا ہو چکا ہے بینک آف پنجاب ہو یا نوجوانوں کے مستقبل کے لیے کامیاب نوجوان پروگرام سب پاکستان کی ترقی میں شامل ہیں جھاں عثمان ڈار کے کوآرڈینیٹر قاسم چیمہ جیسے محب وطن اور ملک و قوم کی خدمت کا شوق رکھنے نوجوان موجود ہیں وہاں بینک آف پنجاب کے ظفر مسعود بھی آنکھیں بچھا? منتظر رہتے ہیں جن کے عوام پرستار ہیں اور وہ خود اور ان کا سٹاف دن رات ایک کیئے ہو? ہیں تاکہ قوم۔ کی خدمت کی جا سکے ۔