اسلام آباد (وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) بلوچستان عوامی پارٹی نے وزارت نہ ملنے پر وفاقی حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی دیدی اور ایوان سے واک آئوٹ کر گئی۔ جس پر پیپلزپارٹی نے انہیں اپوزیشن بنچوں پر آنے کی پیشکش کر دی۔ وفاقی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے وزارت نہ ملنے پر حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی دیدی۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمینکی زیرصدارت ہوا جس میں اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) نے کابینہ میں نمائندگی کا مطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ اگر کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی تو ہم حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔ سینیٹر پرنس عمر احمد زئی نے اس مطالبے کے حق میں ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ ان کے واک آئوٹ پر پیپلزپارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کو اپوزیشن بنچوں پر آنے کی پیشکش کر دی۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ گزارش ہے کہ بی اے پی اپوزیشن بنچز پر آجائے۔ اپوزیشن ان کے مسائل اور محرومیوں کا خاتمہ کرے گی۔ بھارت میں حجاب کے خلاف مہم پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں باحجاب خاتون کے خلاف رویئے کی مذمت کرتے ہیں۔ عالمی ادارے بھی اس واقعے کی مذمت کریں۔ شیری رحمن نے کہا کہ اس وقت ملک مشکل و بحرانی کیفیت میں ہے۔ وزیراعظم نے کل امریکہ کے بارے میں پالیسی بیان دیا‘ لیکن دوسری طرف وزیرخارجہ نے کچھ اور بیان دیا ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے۔ وزیراعظم کو اس طرح کے متنازع بیانات نہیں دینے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں وضاحت دی جائے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کون سی ہے؟ وزیراعظم والی یا وزیرخارجہ والی؟۔ وزیراعظم یا وزیرخارجہ اس حوالے سے ایوان میں آکر وضاحت کریں۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں افغانستان کے ساتھ تجارت میں کمی نہیں اضافہ ہوا ہے۔ نوازشریف اور زرداری نجی دوروں پر سرکاری خزانہ لٹاتے رہے۔ وزیراعظم عمران خان شاہ خرچیوں کو پسند نہیں کرتے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد اور محسن عزیز کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کا اہم کردار ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان کہا ہے کہ بلوچستان میں اپیکس کمیٹی کی صدارت وزیر اعلی کرتے ہیں، صوبے کے لئے 21 ۔ 2020 میں اربو ں روپے کے 75 اور 22 ۔ 2021 میں 55 منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محمد قاسم اور عابدہ عظیم کے سوالات کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ گوادر سی پیک کا مرکز ہے، وہاں پر 47 منصوبوں پر 142 ارب روپے لاگت آئے گی، لسبیلہ میں مختلف منصوبوں پر 35ارب 76 کروڑ روپے، کیچ/تربت میں 27 منصوبوں پر 84 ارب روپے، آواران میں 11 منصوبوں پر 72 ارب روپے سے زائد، پنجگور میں 14 منصوبوں پر 21 ارب 32 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ خضدار میں مختلف منصوبوں پر 107 ارب روپے اور چاغی میں 33 ارب 66 کروڑ روپے کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات سمیت ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے ایوان کی کارروائی پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دی۔ بی اے پی کے واک آئوٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بی اے پی کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے انہیں وفاق سے سپورٹ درکار ہے جو ہم انہیں دے رہے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی والے ہمارے اتحادی ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی اے پی نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی کا مطالبہ ناجائز نہیں ہے، وزیر اعظم میرٹ پر ان کی گزارشات سنیں گے اور فیصلہ کریں گے۔ علاوہ ازیں سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی منافرت، جنونیت اور انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرناٹک بھارت میں پیش آنے والا واقعہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا ثبوت ہے، کہاں ہیں وہ تنظیمیں جو حقوق کی باتیں کرتی ہیں، آج ان کے لب کیوں سلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کی بدترین شکل ہندوستان میں نظر آ رہی ہے، ہمیں اپنے قائد محمد علی جناح کا شکر گزار ہونا چاہیے جن کی کاوشوں سے ہمیں آزاد ملک ملا ہے۔ قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، موجودہ حکومت صوبے کی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، بلوچستان کو نمائندگی دینے پر غور کیا جانا چاہیے، بہتر نمائندگی سے صوبہ ترقی کرے گا۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت میں گامزن ہے، ہمارے نزدیک ملک کی عزت سب سے پہلے ہے، پرچی والی سیاست ہم نہیں کرتے۔
وزرات نہ ملنے پر بی اے پی حکومت ناراض علیحدگی کی دھمکی
Feb 12, 2022