حجاب:بھارتی سپریم کورٹ سے درخواست پھر مسترد:کالج کی شرارت،مسلم طالبات کے موبائل نمبر جاری کر دیئے


نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی)  بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب پر پابندی کیخلاف کیس کی فوری سماعت کی مسلمان طالبہ کی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی۔ مودی سرکار میں بھارتی سپریم کورٹ بھی ہندو انتہاپسندوں کے رنگ میں رنگ گئی۔ باحجاب مسلمان طالبات کو بھارت کی سب سے بڑی عدالت سے بھی انصاف نہ مل سکا۔ سپریم کورٹ نے مسلمان طالبہ کی حجاب پر پابندی کے کیس کی فوری سماعت کی درخواست  پر کہا  کہ حجاب سے متعلق کیس کی سماعت کی کوئی جلدی نہیں۔ اس معاملے کو قومی سطح پر نہ پھیلایا جائے۔ مناسب وقت آئے گا تو مداخلت کریں گے۔ کرناٹک کی طالبہ نے تعلیمی اداروں میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی کیخلاف کیس میں کرناٹک کی ہائیکورٹ کے عبوری فیصلے کیخلاف درخواست دائرکی تھی اور حجاب پر پابندی کیس کی فوری سماعت کی استدعا کی تھی۔ بھارت کی سپریم کورٹ پہلے بھی مسلمان طالبات کی حجاب سے متعلق کیس کی سماعت کی درخواست مسترد کرچکی ہے۔ دوسری جانب بھارت کے مختلف شہروں میں کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کیخلاف احتجاج جاری ہے۔ حجاب پرپابندی کیخلاف مظاہرہ کرنے والی متعدد خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔ بالی ووڈ کی ورسٹائل اداکارہ شبانہ اعظمی نے باحجاب طالبہ کی جرات و بہادری پر طنز کرنے پر کنگنا رناوت کو بھرپور جواب دیا ہے۔ ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے حجاب میں ملبوس مسلم لڑکیوں اور خواتین کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کے خلاف جہاں کئی مشہور شخصیات نے آواز اٹھائی ہے وہیں اداکارہ کنگنا رناوت جیسی معتصب اداکارہ نے انتہا پسندوں کے اس فعل کی حمایت کی ہے۔ اداکارہ کنگنا رناوت نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں اس نے بھارت میں باحجاب خواتین کی حمایت کرنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا ’’اگر آپ ہمت دکھانا چاہتے ہیں تو افغانستان میں برقعہ نہ پہن کر دکھائیں۔ خود کو پنجرے میں قید نہیں بلکہ آزاد کرنا سیکھو‘‘۔بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع اڈپی کے  کالج کی  انتظامیہ نے حجاب پر پابندی کیخلاف مزاحمت کا آغاز کرنے والی مسلم طالبات  کو آگاہ کیے بغیر ان کے موبائل نمبرز اور گھروں کے پتے لیک کر دئیے۔ مسلم طالبات نے کہا ہے کہ ان کے موبائل نمبرز اور گھروں کے پتے لیک کیے جانے کی وجہ سے انہیں خوف وہراس کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کا خطرہ  پیدا ہو گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات میں سے ایک عالیہ اسدی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ واٹس ایپ گروپوں میں ان کا فون نمبر، والدین کا نام اور گھر کا پتہ شیئر کیا گیا ہے۔ ایک  طالبہ ہزارہ شفا نے بتایا کہ ان کی تفصیلات جاری کئے جانے کے بعد سے ان کے والدین کو نامعلوم نمبروں سے ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں۔ کالج کے طلبہ کو مسلم طالبات کے حجاب پہننے کے خلاف اکسا رہے ہیں۔ طالبات کا کہنا تھا کہ  خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں۔ دریں اثناء بھارت میں خواتین کے ممتاز گروپوں اور کارکنوں نے ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی مسلم طالبات کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاہے کہ گائے، نماز اور سر کی ٹوپی کی طرح، حجاب مسلم خواتین پر نسل پرستی کو مسلط کرنے اور ان پر حملوں کا صرف ایک نیا بہانہ ہے اور اس اسلامی طرزعمل پر پابندی ایک نفرت انگیز جرم ہے۔

ای پیپر دی نیشن