بھارت : ہندو رہنما مسلمانوں کو مٹانے کی مہم پر کشمیر جابرانہ قبضے کا شکار ، واشنگٹن میں ویبینار

واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) بھارت میں نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کے عنوان پر ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویبینار میں معروف شخصیات نوم چومسکی، انا پورنا مینن، جون سفٹن، انگنا چیٹرجی اور ہرش مندر نے شرکت کی۔ ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے نوم چومسکی نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مرض مغرب میں بڑھتا جا رہا ہے جبکہ بھارت میں یہ مرض جان لیوا شکل اختیار کررہا ہے۔ مودی حکومت بھارت کی سیکولر جمہوریت کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک کو ہندو ریاست میں تبدیل کر رہی ہے اور 250 ملین مسلمان ستائی ہوئی اقلیت میں تبدیل ہورہے ہیں۔ کشمیرکی سرزمین آج جابرانہ قبضے کا شکار ہے جہاں فلسطین کی طرح فوجی کنٹرول قائم ہے۔ جبکہ کیرالہ جیسے دلیرانہ مزاحمت کے مقامات روشن مثالیں ہیں۔ ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے انا پورنا مینن کا کہنا تھا کہ بھارت میں 2019 میں بی جے پی کی حکومت کے قیام سے میڈیا فریڈم کے حوالے سے صورتحال تشویش ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال مزید ابتر ہے۔ خواتین صحافیوں خصوصاً اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی تحقیر کی جاتی ہے۔ معروف سکالر انگنا چیٹرجی نے اسلامو فوبیا اور اترپردیش میں الیکشن کے حوالے سے اپنے مقالے سے اقتباس پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کا تعصب اب آزاد اداروں میں سرایت کر چکا ہے اور پولیس و عدالتوں کی جانب سے قوم پرست جتھوں کو اقلیتوں کو ہراساں کرنے کی کھلی چھٹی دی جا چکی ہے جبکہ ہندو مذہبی رہنما مسلمانوں کو مٹانے کی مہم میں ملوث ہیں۔

ای پیپر دی نیشن