جوں جوں الیکشن نزدیک آرہے ہیں اپوزیشن کی ’’مفاداتی‘‘ ملاقاتیں بھی جاری و ساری ہیں۔ بلاول زرداری کو بھی شاید ’’وزیراعظم‘‘ بننے کی جلدی ہے۔ شہباز شریف، پیپلز پارٹی کی ملاقاتیں بقول بلاول سب نے مل کرعمران خان کو بھگانا ہے۔ موجودہ حکومت کو ’مولانا‘ سمیت پہلے دن سے ہی ساری اپوزیشن ناجائز، ’سلیکٹڈ‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ تیس تیس سال تک لوٹ مار کرنے والے موجودہ حکومت کی چار سالہ کارکردگی کو بُرا کہہ رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے چار سال میں کیا کارنامے سرانجام دئیے۔ عمران خان نے جنرل اسمبلی میں خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس کے بارے جو کلمات کہے۔ 74سال کی ہماری تاریخ میں کسی ’’مولانا‘‘ کسی حکومت کو یہ اعزاز نصیب نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ آج روس کا صدر ،کینیڈا کا وزیراعظم بھی عمران خان کے معترف ہیں۔
پناہ گاہیں بنانے کا کریڈٹ بہت بڑا ہے۔ غریب انسان کو فائدہ ہوا۔ کرپشن کا جہاں تک تعلق ہے۔ بلاشبہ گذشتہ حکومتوں نے اربوں کے حساب سے اس ملک کو لُوٹا۔ ’’منی ٹریل‘‘ کوئی بے شک نہ دے سب کو سب کچھ نظر آتا ہے۔ عمران خان پیسے نکلوانے میں ان سے کامیاب کیوں نہیں ہوا۔ سب پر عیاں ہے کہ ’’مافیاز‘‘ ریاست سے بھی اس وقت طاقتور ہے۔ آج اگر نواز شریف، زرداری سمیت دیگر کرپٹ لوگوں کو صرف 24گھنٹے کیلئے پنجاب پولیس‘ کے حوالے کرکے اُس کو فری ہینڈ دے دیا جائے تو بخدا 24گھنٹوں میں سارا لُوٹا ہوا پیسہ واپس آجائے۔ قانون کی دورنگی اس ملک کی ترقی میں واحد رکاوٹ ہے۔ معذرت کے ساتھ ہماری عدالتیں بھی ’اشرافیہ‘ کو ریلیف دیتی ہیں۔ حمزہ شہباز کی اتوار کے روز گھر بیٹھے لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور کرلی جاتی ہے۔ عام شہری کو یہ ’’سہولت‘‘ حاصل ہے؟ زرداری صاحب کو درجنوں بار عبوری ضمانت دی جاتی ہے۔ ان کو پکڑ کر بھی جیلوں کی بجائے ’’گھروں‘‘ میں بند کردیا جاتا ہے۔ اسپتالوں میں یہ منتقل ہوجاتے ہیں۔ نواز شریف نے آج تک لندن میں کون سا علاج کرایا؟ یہاں پلیٹلٹس گرتے ہی جارہے تھے۔ ’’میڈیا‘‘ بھی یہی خبر چلا رہا تھا۔ جہاز میں بیٹھتے ہی سب پلیٹلٹس کا نام ہی بھول گئے۔ جعلی رپورٹیں ڈاکٹروں کی سہولت سے ہی بنی ہوں گی۔ عدالت نے جانے کی بھی اجازت دے دی۔ عمران خان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ تیس تیس سال پہلے ’’کرونا‘‘ سے زیادہ ان لوگوں نے ملک کی معیشت کو برباد کرکے رکھ دیا۔ عمران خان حکومت کو دوسرا ’’کرونا‘‘ بھی مل گیا۔ جس نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی۔ ہماری معیشت کو بھی بے حد و حساب نقصان پہنچا۔ پھر بھی عمران خان نے بارہ بارہ ہزار سے غریب کی مدد کی اور ’’کرونا‘‘ پر قابو پایا۔ سب ملکوں نے ’اعتراف‘ کیا۔ ایک اور بات چار سال میں عمران خاں کی ’ذات‘ پر کرپشن کا الزام کوئی نہیں لگا سکا۔ نواز شریف، زرداری اور عمران خاں کا موازنہ کرلیں۔ اگر یُوتھ کو واقعہ ہی خان صاحب وعدے کے مطابق موقع دیتے تو حالات شاید بہتر ہوتے۔ ’سلیکٹڈ‘ کون نہیں۔ نواز شریف جنرل ضیاء الحق کا دیا ہوا ’’تحفہ‘‘ ہیں۔ مشرف اگر این ا ٓر او دے کر اس مظلوم قوم پر ظلم نہ کرتا تو بخدا زرداری کی حکومت نہ بنتی۔ جو حکومت اپنی قائد محترمہ بے نظیر کیخلاف ایف آئی آردرج نہ کرا سکی اور قاتل نہ پکڑ سکی تو عام آدمی کو وہ کیا انصاف دیتی؟ حالانکہ زرداری صاحب 5سال صدر بھی تھے۔ بلاول زرداری سندھ پر نظر ڈالیں۔ چند ماہ قبل چار سو ایسے سکول ’نمودار‘ ہوئے جن کا وجود ہی نہیں اور تنخواہیں ملتی رہی ہیں۔ سپریم کورٹ سے سندھ حکومت کو کئی بار ’کرپٹ‘ کا سرٹیفکیٹ مل چکا ہے۔ جس طرح زرداری صاحب جلدی محترمہ کی شہادت کے بعد منصب صدارت پر براجمان ہوئے لگتا ہے آج وہ اپنے صاحبزادے کو بھی ’وزیراعظم‘ بنانے کے چکر میں ہیں۔ عدالتیں بلائیں تو بیمار ہوجاتے ہیں۔ خدارا اس ملک پر رحم کرو۔ بات ہورہی تھی ’سلیکٹڈ‘ کی تو ’’مولاناصاحب‘‘ تو ہر حکومت میں ’سلیکٹ‘ ہوتے رہے ہیں۔ پہلی بار انہیںنہیں کیاگیا۔ جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے۔ دنیا میں مہنگائی کرونا کی وجہ سے ہے۔ ہمارے ہاں سابقہ حکومتوں کی کرپشن اور ’کرونا‘ دونوں کی وجہ سے ہے۔ آئی۔ ایم۔ ایف کی بات وہ کرے جو خود اُس کے پاس نہ گیا ہو۔ بلاول زرداری صاحب واقعہ ہی ’بچگانہ‘ بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں۔ اپنی تقریروں میں صرف اپنے والد کے دور کی تباہی کا ذکر کردیا کریں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے کارناموں کاکریڈٹ نہ لیا کریں۔ ہر کسی نے اپنی قبر میں جانا ہے۔ جو آپ نے اس عوام کے ساتھ کیا اُس کا ذکر کیا کریں۔ ٹرانسپرنسی رپورٹ کا آج کل ’واویلا‘ وہ کررہے ہیں جنہوں نے کرپشن سے اس ملک کو لُوٹا۔ اب بھی کرپشن ہورہی ہوگی۔ ہمارے ہاں تو لوگ حکومت میں آتے ہی ’کرپشن‘ کرنے کی نیت سے ہیں۔ مگر آڈیو، ویڈیو جہاں بنا لی جاتی ہوں وہاں رپورٹیں بھی لائی جاسکتی ہیں۔ آخر میں یہ کہ عمران خاں کو موقع تو دیں۔ پانچ سال تو پورے کرنے دیں۔ اللہ تعالیٰ بہتر کرے گا۔
حکومتی کارکردگی اور اپوزیشن کا گٹھ جوڑ
Feb 12, 2022