کرناٹک میں مسکان کا نعرۂ تکبیر 

Feb 12, 2022

مکرمی! بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر عرصہ حیات مسلسل تنگ ہو رہا ہے بی جے پی کی حکومت میں ہلاکو خان،چنگیز خان اور ہٹلر کے ثانی نریندر مودی کے انتہا پسند جتھہ آر ایس ایس کے غنڈے سر عام مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھاتے رہے ہیں لیکن عالمی ضمیر سو رہا ہے اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ مسلمان عورتوں کا باحجاب ہونا بھی ان کے لیے نا قابل برداشت ہو گیا ہے پورے بھارت کے تعلیمی اداروں میں مودی حکومت اور اس کے خونحواردرندوں نے طالبات کو حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں آنے سے روک دیا لیکن سلام ہے امت مسلمہ کی غیور بیٹی مسکان پر جو کرناٹک کے ایک تعلیمی ادارے میں بلا خوف و خطرحجاب میں پہنچی تو اس کو انتہا پسند ہندو طلبا نے روکنے اور حجاب اتارنے کی کوشش کی جس پر غیرت و حمیت کی حامل مسکان نے جے شری رام کے مقابلے میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صدا لگا دی اور کہا مجھے روئے زمین پر انتہا پسندوں سے کوئی ڈر خوف نہیں جب تک اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ زندگی ہے اللہ کی تکبیر کا نعرہ بھی لگتا رہے گا اور حجاب بھی ہو گا اس جرأت و استقامت پر پوری دنیا سے امت مسلمہ کی اس بیٹی کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے اس بیٹی نے ملت اسلامیہ کی غیرت کی پاسداری کی اللہ تعالیٰ اور نبی پاک حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کو اپنا اسوہ بنایا۔ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ بھارت سمیت یورپ میں ہماری بہنیں ،بیٹیاں حجاب پہننے کے لیے تہذیبی جنگ کا مقابلہ کر رہی ہیں پابندیاں صعوبتیں نہ صرف برداشت کر رہی ہیں بلکہ اپنا حق لینے کے لیے ہر فورم پر لڑ رہی ہیں اور ہم حجاب اتارنے اور اسلامی اقدار کو گزند پہنچا رہے ہیں ۔بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بعد مسلم طالبات کو ان کے مذہبی ،آئینی اور،قانونی حق سے محروم کرنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ کہاں مر گئی ہیں انسانی و خواتین کے حقوق کی تنظیمیں ؟ کیوں ان کے منہ پر چھالے پڑ گئے ہیں؟ اقوام متحدہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیو من رائٹس کمیشن اور دیگر فورمز اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بے حسی پر اظہار مذمت کرتا ہوں ۔مسکان شیر ہے دلیر ہے اس نے آر ایس ایس ،مودی کو پیغام دیا کہ غیرت ِمسلم زندہ ہے اورجب تک میرا سرسلامت ہے ،سودائے شہادت زندہ ہے ۔(چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)

مزیدخبریں