مکرمی!ہم بزرگ پنشنرز کس کو اپنی درد بھری فریاد سنائیں۔ اب تو ہم روٹی کپڑے اور ادویات سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ جناب وزیراعظم آپ کے دورِ حکومت میں ہی حاضر سروس ملازمین نے دو مرتبہ احتجاج کر کے یکم مارچ 2021 سے 25 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس پھر بجٹ میں 10 فیصد اضافہ اب یکم مارچ 2022 سے پھر 15 فیصد تنخواہوں میں اضافہ حاصل کیا۔ جبکہ پنشنرزکے لیے بجٹ میں صرف 10 فیصد اضافہ دیا گیا۔جناب وزیر اعظم صاحب کیا بزرگ پنشنرز اِس ْملک کے شہری نہیں؟ کیا بزرگ پنشنرز نے اپنی زندگی اور جوانی کا قیمتی حصہ ْملک کی خدمات میں صرف نہیں کیا؟ اب جب اِن میں دم خم نہیں رہا۔ گھروں میں بیٹیاں رخصت کی امید لگائے بیٹھی ہیں۔بچوں کی تعلیم آخری مراحل اور مہنگے ترین حصے میں ہے۔ بال بچوں کی روزی روٹی کے کوئی ذرائع آمدن نہیں اور ادویہ اِن کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ ایسے وقت میں صرف پنشنرز کو ہی پنشن میں اضافہ سے محروم رکھنا کیا زندہ درگور کرنے کے مترادف نہیں ؟ ہم بزرگ پنشنرز حاضر سروس ملازمین کی طرح نہ احتجاج کر سکتے ہیں نہ ڈنڈے کھا سکتے ہیں۔ اب اس عمر میں تو صرف کفن پہن کر ڈی چوک آ کر اجتماعی خود کشی کر سکتے ہیں یا آپ سے اللہ اور رسول ﷺ کا واسطہ دیکر فریاد کر سکتے ہیں۔ آپ کا نعرہ ریاستِ مدینہ اور دو نہیں ایک پاکستان کا ہے۔ تو پھرریاستِ مدینہ میں اور ایک ہی پاکستان میں بزرگ پنشنرز کے ساتھ یہ ظلم، زیادتی اور ناانصافی کیوں؟ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہواکہ حاضر سروس ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ ہوا ہو اوروہ پنشنرز کو نہ ملا ہو۔ آپ سے اپیل ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے ممکن نہیں تو ملک بھر کے پنشنرز کی پنشن میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کرکے بزرگ پنشنرز کی دعائیں لیںکہ یہی وقت ان بزرگ پنشنرز کی دعائیں لینے کا ہے۔(ریاض مسعود چوہدری ، سیکرٹری جنرل ، پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن 0301-4660667)
وزیراعظم سے بزرگ پنشنرز کی درد مندانہ فریاد
Feb 12, 2022