اسلام آباد (نامہ نگار+ وقت نیوز+ ریڈیو مانیٹرنگ) پاکستان پیپلزپارٹی کے 2 ارکان قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل اور شیر محمد بلوچ نے لیاری میں آپریشن‘ رحمن ملک کی بے جا مداخلت اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایوان سے بطور احتجاج واک آﺅٹ کیا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل اور شیر محمد بلوچ نے حکومت پر شدید تنقید بھی کی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ کراچی آپریشن کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ رحمن پیپلزپارٹی کے چیئرمین نہیں ہیں اس لئے وہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں‘ حکومت انکی بے جا مداخلت کو روکے‘ کراچی میں ہر پشتو بولنے والا طالبان یا دہشت گرد نہیں اس لئے یہ آپریشن فوری طور پر بند کیا جائے۔ پیپلزپارٹی کے ہی رکن اسمبلی شیر محمد بلوچ نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ میں کراچی آپریشن کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ لیاری میں بے گناہ اور معصوم خواتین پر آنسو گیس چھوڑی گئی‘ رینجرز والے چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے یہاں اجلاس میں ہمیں نہیں بلایا اور ایم کیو ایم کے ارکان کو مدعو کیا‘ میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف ایوان سے واک آﺅٹ کرتا ہوں۔ عبدالقادر پٹیل اور شیر محمد بلوچ نے واک آﺅٹ کرتے ہوئے کہاکہ پختون کو دہشت گرد‘ بلوچ کو سمگلر اور ہر سندھی کو قبضہ مافیا سے تعلق رکھنے والا سمجھنا کسی طور پر بھی درست نہیں ہو سکتا۔ رحمن ملک پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نہیں کہ وہ اعلان کرتے پھریں کہ کس کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے اور کس کا نہیں۔ ثنا نیوز کے مطابق نواب یوسف تالپور نے بھی واک آﺅٹ کے دوران ان کا ساتھ دیا جبکہ دیگر حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات صمصام علی بخاری کے منانے کے باوجود فاضل ارکان ایوان میں نہیں آئے۔