اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) فوج اور آئی ایس آئی پر مشتمل پاکستان کی طاقتور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کھلے تصادم کی راہ پر گامزن ہیں۔ تاہم فوجی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ سیاسی حکومت کے اشتعال انگیز رویہ کے باوجود ماورائے آئین اقدام نہیں کیا جائے گا۔ یہ یقین کیا جاتا ہے کہ دو واقعات نے فوج اور حکومت کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے اور حالات کو موجودہ نہج پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم گیلانی کی طرف سے ابتدا میں ہی آئی ایس آئی کے سربراہ کی تقرری کا اختیار حاصل کرنے اور آئی ایس آئی کو وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت لانے کی کوشش نے خرابی کی خشت اول رکھی۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت وہ دوسرا واقعہ تھا جس نے خرابی حالات کو نکتہ عروج پر پہنچا دیا۔ یہ بھی یقین کیا جاتا ہے کہ حکومت اور مملکت کی کچھ اہم شخصیات تک خیبر پی کے پولیس کے ہتھے چڑھنے والے دو غیر ملکیوں کے توسط سے اس علاقے میں اسامہ کی موجودگی کی اطلاع پہنچ چکی تھی۔ ان غیر ملکیوں نے اسی علاقے میں اسامہ سے ملاقات کی تھی۔ اب ان کا کوئی اتا پتا نہیں۔ اس اطلاع سے متعلقہ اداروں کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب امریکیوں کو خبر ہو گئی جس کے نتیجے میں ایبٹ آباد آپریشن ہوا، پاکستان اور سلامتی کے اداروں کو عالمی سطح پر خفت کا سامنا کرنا پڑا، امریکہ سے تعلقات بھی خراب ہوئے۔