”میرانشاہ میں ڈرون حملہ“ کیا فوج کا موقف بدل گیا: اسلم بیگ

Jan 12, 2012

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (خبر نگار) پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر)مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ امریکہ کا میران شاہ میں ڈرون حملہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ پاک فوج نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد یہ واضح پیغام دیا تھا کہ اب ڈرون حملے کا جواب دیں گے۔ کیا یہ موقف بدل گیا، فیصلہ واپس لے لیا گیا، اس کا جواب اب فوج نے دینا ہے۔ نوائے وقت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ اس میں شک نہیں دشمن ہماری اندرونی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں مگر سوچنے والی بات یہ بھی ہے کہ فوج کا موقف کیوں بدل گیا؟ فوج نے اس اصولی فیصلے کے بعد شمسی ایئربیس خالی کروانا تھا تب بھی یہی کہا گیا تھا کہ ڈرون حملے اب نہیں ہونگے۔ اسی وقت یہ بھی کہا گیا کہ فوج اور سی آئی اے مل کر ٹارگٹ کی نشاندہی کرنے والے ہیں، اب ایسا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سلالہ حملے کے بعد جو تبدیلیاں آئیں اور جس طرح پالیسی بدلی اس لحاظ سے یہ بھی معلوم کرنا ضروری ہے کہ حملے کیوں ہوئے، کیا پالیسی بدل گئی؟ جنرل کیانی کی عدم موجودگی کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل کیانی کی عدم موجودگی حملے کا سبب نہیں ہو سکتی کیونکہ احکامات تو واضح دے دیئے گئے تھے اور تیاری کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ جواب دے سکیں کہ ایسا کیوں ہوا۔ پالیسی میں تبدیلی آئی ہے یا نرمی کی گئی ہے اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔ اس سوال پر کہ کیا اب نیٹو کی سپلائی بھی بحال ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ نیٹو کی سپلائی مکمل بحال ہوتی ہے یا محدود طریقے سے جاری کر دی جاتی ہے یہ بھی جلد سامنے آجائے گا۔ اس سوال پر کہ نیٹو سپلائی روکنے کا فیصلہ تو حکومت نے کیا تھا۔ مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ حکومت تو خود سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے دباﺅ میں ہے۔ حکومتی کمزوریاں اور سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ اس حملے کا سبب نہیں ہو سکتے۔ اس سوال پر کہ کیا حالات ایک بار پھر مارشل لاءکے نفاذ کی طرف جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جس طرح سپریم کورٹ سے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا، عدالت عظمیٰ کے کسی حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا، نیب کو ناکارہ بنا دیا گیا، نیب سے اپنی مرضی کے فیصلے کروائے گئے، سپریم کورٹ دو سال برداشت کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے ہی انہوں نے کہہ دیا تھا کہ عدالت محاذ آرائی کے جواب میں سخت فیصلے کرے گی اور پھر ان پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔ ان احکامات کے نتیجے میں تبدیلی ہوگی، مجرموں کی نشاندہی ہوگی، بنگلہ دیش سٹائل کی قومی حکومت بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 6 آپشن نہیں دیئے بلکہ چارج شیٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس حکومت کا جانا برحق ہے، وزیراعظم اب ایوان کا حصہ نہیں رہے، اہل نہیں رہے، صدر بھی دیانت دار نہیں ہیں، عدالت نے کمزوریوں کی نشاندہی کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت آرٹیکل 190 کے تحت اداروں سے معاونت طلب کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہتر یہی ہے کہ صدر اور وزیراعظم استعفےٰ دے دیں۔ انہوں نے چیئرمین نیب ایڈمرل فصیح بخاری کے بارے میں سوال پر کہا کہ انہوں نے اپنی سفید بے داغ وردی پر نشان لگا لیا ہے ۔
مزیدخبریں