اسلام آباد (ایجنسیاں) لانگ مارچ شروع ہونے سے دو روز قبل ہی اسلام آباد کو مکمل سیل کر دیا گیا، داخلی راستوں پر شہریوں کے شناختی کارڈ چیک ہونے لگے۔ لانگ مارچ چودہ جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا جبکہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شرکا کو روکنے کیلئے انتظامات کئی روز سے کئے جا رہے ہیں۔کہیں کنٹینرز رکھ کر راستے بلاک کئے جا رہے ہیں تو کہیں خاردار تاریں بچھائی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد میں داخل ہونے والے افراد کی بھی سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔ شہریوں کے شناختی کارڈ چیک کئے جا رہے ہیں۔ دیگر شہروں سے آنےوالے افراد کو پوچھ گچھ کے بغیر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔ مزید برآں لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں 14 جنوری کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ڈی جی فیڈرل ایجوکیشن کے مطابق نواحی علاقوں کے سکول بھی پیر کو بند رہیں گے۔ تعلیمی ادارے بند رہنے کا فیصلہ سکیورٹی کے پیش نظر کیا گیا۔ آن لائن کے مطابق پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کیلئے وفاقی حکومت کو دو ہزار پولیس اہلکار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ میں شرکت کے خواہاں کسی شخص کو ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی ائرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے ڈاکٹر طاہرالقادری قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ قانون توڑنے پر کیا ہوتا ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ تحقیقات کی ضرورت پڑی تو میں خود طاہرالقادری سے رابطہ کروں گا انکی جان کو خطرہ ہے اور اس سے انہیں آگاہ کرنا میرا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا برطانوی شاہ سے وفاداری کا حلف لینا ان کی قانونی مجبوری تھی۔ طاہرالقادری نے ابھی تک لانگ مارچ کیلئے این او سی نہیں لیا۔ طاہرالقادری لانگ مارچ کیلئے آئینی راستہ اختیار کریں۔ قانون سب کیلئے ایک جیسا ہوتا ہے۔ جان بچانے کیلئے ہجرت جائز ہے۔ الطاف حسین کی بات کو غلط انداز میں لیا گیا۔ نوازشریف اور بے نظیر نے بھی ہجرت کی تھی۔ جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کوئٹہ اور مالاکنڈ میں دہشتگردی ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں۔