برلن / پیرس (اے ایف پی + نیٹ نیوز) فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو کے گستاخانہ خاکے شائع کرنیوالے جرمن اخبار پر نامعلوم شخص نے پتھروں اور آتش گیر مادہ سے حملہ کر دیا۔ جرمن پولیس کے مطابق حملہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ہیمبرگ میں واقع اخبار کے دفتر کی کھڑکی سے پتھر اور آتش گیر مادہ پھینکا گیا جس سے 2کمروں کو نقصان پہنچا تاہم آگ پر جلد قابو پا لیا گیا۔ حکام کے مطابق اخبار پر حملے کے شبہے میں دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اخبار ’ہیمبرگ مورگن پوسٹ‘ کی ویب سائٹ کے مطابق اس کے دفتر پر ہونے والے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن کئی محفوظ شدہ دستاویزات تباہ ہوگئی ہیں۔ ہیمبرگ پولیس کے مطابق دو افراد کو اخبار کی عمارت کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس ترجمان کریناسا ڈوسکی نے بتایا کہ اخبار کے دفتر پر پتھر اور آگ کے گولے پھینکے گئے۔ ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے ترجمان جورن بارٹش کے مطابق رات کو 2 بجے کے بعد اخبار کے دفتر پر حملے کی اطلاع ملی فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر فوری طور پر آگ پر قابو پایا۔ ہیمبرگ مورگن پوسٹ نے چارلی ایبڈو کے مقتول صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر خاکے شائع کئے تھے۔ اس حملے کے بعد انہوں نے پولیس سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈی میزئیر نے تمام شہریوں سے فرانس میں حملوں کے بعد اپنی روزمرہ زندگی میں چوکس رہنے کا کہا تھا۔ جرمنی کے اخبار ’بلڈ ایم سونٹیگ‘ کے مطابق چارلی ایبڈو پر حملہ یورپ میں حملوں کی لہر کا آغاز ہوسکتا ہے۔ اخبار کے مطابق پیرس میں حملوں کے کچھ دیر بعد ہی امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے دولتِ اسلامیہ کے رہنماو¿ں کی گفتگو سنی تھی جس میں مزید حملے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ادھر جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں ہزاروں افراد نے اسلام مخالف یورپی تنظیم ’پیگیڈا‘ کے خلاف ریلی نکالی۔ منتظمین کے مطابق پچھلے ہفتے کی ریلی کے مقابلے میں اس ریلی میں دو گنا افراد نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ جرمنی میں اسلام مخالف یورپی تنظیم ’پیگیڈا‘ ’مغرب کی اسلامائزیشن‘ کے خلاف ریلیاں کر رہی ہے۔ ڈریسڈن میں پیگیڈا کے خلاف ریلی کے شرکا نے پیرس میں رسالے پر حملے اور تین روز تک جاری رہنے والے آپریشن میں ہلاک ہونے والے 17 افراد کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ پیگیڈا کے خلاف اگلی ریلی آج نکالی جائے گی۔ یاد رہے کہ پیگیڈا کے خلاف ریلیوں کا سلسلہ جرمن اخبار ’بلڈ‘ کی طرف سے شروع کیا گیا۔ اس مہم کی حمایت سابق چانسلر ہلمٹ، اداکارہ کیروکائن ہرفرت اور ریٹائرڈ فٹ بالر اولیور بئیر ہوف کے علاوہ 80 کے قریب مشہور شخصیات نے کی ہے۔ ’پیگیڈا‘ (پیٹریاٹک یورپیئنز اگینسٹ اسلامائزیشن) اکتوبر سے ہر ہفتے ریلی نکالتی ہے۔ دریں اثنا فرانس بھر میں لاکھوں افراد نے چارلی ایبڈو پر حملے اور 17 افراد کی ہلاکتوں کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالیں۔ یہ ریلیاں پیرس، اولینز، نیس، ٹوکور اور نوانت میں ہلاک ہونے والے مختلف افراد کی یاد میں نکالی گئیں۔ چارلی ایبڈو پر حملے میں صحافیوں دو پولیس اہلکاروں اور اس کے بعد کوشر مارکیٹ میں شہریوں کی ہلاکت نے گذشتہ تین دن سے ملک بھر میں خوف کا ماحول قائم کئے رکھا۔ ریلیوں میں لوگوں نے بینرز اٹھا رکھے ہیں جن پر ’میں نسل پرستی کے خلاف ہوں، ’میں چارلی ہوں‘ کے الفاظ واضح تھے۔ فرانسیسی وزیراعظم مینوئل والز نے کوشر مارکیٹ کے باہر بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب چارلی، ہم سب پولیس اہلکار ہیں، ہم سب فرانس کے یہودی ہیں۔ فرا نس بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ اس مارچ میں 40 سے زائد ممالک کے سربراہان حکومت و مملکت نے شرکت کی۔ اے ایف پی کے مطابق مارچ میں 3.3 ملین (33 لاکھ) افراد شریک ہوئے اور حملے پر افسوس کا اظہار کیا، فرانسیسی صدر سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس مارچ میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، جرمن چانسلر اینجلا مرکل، فلسطینی صدر محمود عباس، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ترک وزیراعظم کے علاوہ اٹلی، سپین، تیونس اور دیگر ممالک کے رہنماﺅں نے شرکت کی۔ مسلمان، یہودی، عیسائی سربراہوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ تھام کر مارچ میں شرکت کی۔ انہوں نے دہشت گردی میں مارے جانے والے مسلمان پولیس اہلکار احمد مراسط کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ حفاظتی انتظامات کے تحت 2000 پولیس اہلکار اور 1350 فوجی تعینات کئے گئے تھے۔ ویانا میں 12 ہزار افراد اور بلجیئم میں بھی ہزاروں افراد نے ریلی نکالی۔فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مارچ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت بے مثال ہے۔ شرکاءکی گنتی ناممکن ہے۔ ترکی کے وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو نے پیرس کی ریلی کو سراہتے ہوئے کہا توقع ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہونے والے حملوں کے خلاف بھی ایسی ہی ریلیاں ہوں گی۔
جرمن/ حملہ/ پیرس
جرمنی : گستاخانہ خاکے چھاپنے والے اخبار کے دفتر پر پتھراﺅ‘ آتشزنی ‘ پیرس میں میگزین حملے کیخلاف لاکھوں افراد کا مارچ چالیس سربراہان مملکت کی شرکت
Jan 12, 2015