فرانس کے جریدے چارلی ایبڈو پر حملے کے خلاف فرانسیسی عوام نے پیرس کی تاریخ کے سب سے بڑے اجتماع میں شرکت کی جس میں اظہارِ یکجہتی کے لیے چالیس ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔ ریلی میں ایک اندازے کے مطابق تیس لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی جن میں برطانوی وزیراعظم، جرمن چانسلر ، فلسطین، مالی یورپی یونین کے صدور، اردن کے شاہ عبداللہ اور ان کی اہلیہ رانیہ اور اسرائیلی وزیراعظم سمیت کئی ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔پیرس کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، شرکا نے پنسل اور قلم اٹھا رکھے تھے اس کے علاوہ بینرز اور پلے کارڈز پر حملے کے خلاف نعرے درج تھے۔۔۔نیویارک میں امپائر سٹیٹ بلڈٰنگ کو روشنیوں کے ذریعے فرانسیسی جھنڈے سے رنگ دیا گیا، جس کا مقصد فرانسیسی عوام سے اظہار یکجہتی کرناتھا۔۔۔ واشنگٹن ڈی سی میں بھی ہزاروں افراد فرانسیسی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے ، اور مرنے والوں کی یاد میں شعمیں روشن کیں۔بیلجئیم میں بیس ہزار سے زائد افراد نے فرانسیسی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ کیا شرکا نے دارالحکومت برسلز کی سڑکوں شدت پسندی کے خلاف نعرہ بازی کی۔لاطینی امریکی ممالک برازیل اور ایکواڈور میں بھی پیرس حملے کےخلاف ریلیاں نکالی گئیں،جس میں ہر رنگ و نسل اور مذہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ لندن کے ٹرافلگر سکوائر پر سینکڑوں افراد چارلی ایبڈو حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے اکھٹے ہوئے شرکا نے فرانسیسی جھنڈے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شعمیں روشن کیں۔
متنازع ہفت روزہ چارلی ایبڈو پر حملے کے خلاف فرانس میں تیس لاکھ افراد نے نے یونٹی مارچ کیا چالیس ممالک کے سربراہان بھی مارچ کا حصہ بنےدوسری طرف حملے میں ہلاک ہون والوں سے اظہار یکجہتی کیلئے دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
Jan 12, 2015 | 15:54