دو ہزار چار جب عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بتیس ڈالر تک گئیں اس وقت پاکستان میں خام تیل کی قیمت سینتیس روپے فی لٹر پر تھی. دوہزار پانچ میں پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا. پہلے پونے گیارہ روپے اضافے کے بعد پینتالیس روپے تریپن پیسے فی لٹر ہوئی جبکہ اسی سال ستمبر میں یہ قیمت بڑھ کر چھپن روپے انتیس پیسے ہو گئی. اس کے بعد پٹرول کی قیمتوں کو بریک نہیں لگی. اپریل دوہزار چھ میں عالمی منڈی میں فی بیرل اکہتر اعشاریہ چھالیس ڈالر تک جاپہنچا جس کے بعد پاکستان میں بھی قیمتیں بڑھا دی گئیں. نومبر میں تیل کی قیمت چھپن اعشاریہ چھبیس پر آئی لیکن پاکستان میں قیمتیں بڑھتی گئیں اور دوہزار بارہ تک یہ قیمت ایک سو آٹھ روپے فی لٹر تک جاپہنچی. 2013 میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اپنی ریکارڈ سطح پر جاپہنچی جب ایک بیرل کی 130 ڈالر پر فروخت ہوا. اس وقت پاکستان میں قیمتیں ایک سوتیرہ تک جاپہنچی.اس کے بعد عالمی منڈی میں قیمتیں مسلسل کم ہوتی رہیں اور دوہزار پندررہ کے آخر تک تیل کی قیمت عالمی منڈی میں 39 ڈالر فی بیرل تک رہ گئی .2005 سے دوہزار چودہ تک جس رفتار سے پاکستان میں خام تیل کی قیمتیں بڑھی اسی رفتار سے واپس تو نہ آسکیں لیکن عوام کو کچھ ریلیف ضرور ملا.اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بارہ سال کی کمترین سطح پر جاپہنچی ہیں لیکن پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اسے برقرار رکھا گیا ہے.ہونا تو ایسے چاہیے تھا کہ حکومت کم از کم تیل کی قیمتیں کم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرے لیکن قیمتیں برقرار رکھ کر اسے تحفہ قرار دینا عوام کو تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات سے محروم رکھنا ہے۔