وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دینے کے لئے منگل کو سینیٹ میں آگئے، وہ پوری تیاری کر کے ایوان میں آئے تھے ،وہ مخالفین کو آڑے ہاتھوں لینے کیلئے کیل کانٹوں ‘‘سے لیس ہو کر آئے، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان احترام کا رشتہ ہے اگرچہ چوہدری نثار علی خان اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کے لئے اپنے ہمراہ تمام ریکارڈ لے آئے تھے لیکن چیئرمین سینیٹ کی ’’فرمائش ‘‘ پر اپنی تقریر مختصر کر دی اور تقریباً پون گھنٹہ تک دہشت گردی کے خاتمہ میں وزارت داخلہ کے کردار پر روشنی ڈالی ،یہ بات قابل ذکر ہے چوہدری نثار علی خان نے بین السطور پیپلزپارٹی کے ان رہنمائوں کو آڑے ہاتھوں لیا لیکن ان لیڈروں نے ان کوجواب دینے سے گریز کیا اور ’’واک آئوٹ ‘‘ میں عافیت سمجھی،اپوزیشن جماعتوں نے دہشت گردی اور فرقہ وارایت کے بارے میں وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے ریمارکس کی آڑ لے کر ایوان سے واک آئوٹ کر دیا اور پھر قائد ایوان کے منانے کے باوجود واپس نہ آئی جس کے باعث چیئرمین سینیٹ کو اجلاس آج تک ملتوی کرنا پڑا، چوہدری اعتزاز احسن کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ’’ جب اپوزیشن کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہو تا وہ ایوان سے واک آئوٹ کر جاتی ہے‘‘ چودھری اعتزاز احسن نے ان پر ’’ بالواسطہ‘‘ طور پر فرقہ وارانہ و کالعدم تنظیموں سے واسطہ کی بات کی تو چودھری نثار علی خان نے ان کو آڑے ہاتھوں لیا ان کے کہنے سے کوئی بات سچ تو نہیں ہو سکتی، ان کی عادت ہے کہ وہ ہر چیز کو حکومت کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،اپوزیشن سچ بھی بولے۔ جہاں تک کالعدم تنظیمو ں کا معاملہ ہے تو دہشت گردی اور فرقہ واریت کو الگ الگ دیکھا جائے۔ جہاں تک میری دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقاتوں کا تعلق ہے تو یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ اس کونسل کے اہم ترین لوگ سابق حکومت میں ایوان صدر جاتے رہے ہیں اگر یہ اتنے ہی مخالف ہیں تو سابقہ حکومت میں فرقہ ورانہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع کیوں دیا گیا؟ چوہدری نثار علی خان علامہ احمد لدھیانوی کی پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے متعدد تصاویر لے کر آئے تھے لیکن وہ ایوان میں نہ دکھا سکے ،سینیٹ کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد چوہدری نثار علی خان نے اپنے چیمبر میں صحافیوں کے ساتھ ’’آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ ‘‘ محفل سجائی۔ انہوں نے علامہ احمد لدھیانوی کی آصف علی زرداری،مخدوم امین فہیم سید خورشید شاہ سمیت دیگر رہنمائوں کے ساتھ تصاویر صحافیوں کو دکھائیں ،چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں 19جنوری کو سانحہ کوئٹہ کے بارے میں سماعت سے قبل اپنا مؤقف سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں گے ،چوہدری نثار علی خان کافی عرصہ سے سینیٹ میں آنا چاہتے تھے لیکن مصروفیات آڑے آتی رہیں لیکن اب کی بار وہ سینیٹ کے اجلاس کے منتظر تھے۔ پیر کو وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت طویل اجلاس کی وجہ سے سینیٹ نہ آسکے،وہ منگل کو ایوان میں ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو کر آئے تھے لیکن اپوزیشن نے چوہدری نثار علی خان سے اُلجھنے کی کوشش نہ کی بلکہ جب میدان سجنے والا تھا چوہدری اعتزاز احسن اپوزیشن کے ارکان کو ایوان سے اٹھا کر لے گئے ،خدشہ تھا کہ ایوان کا ماحول مکدر ہوجائے گا لیکن مصلحتوں کا شکار اپوزیشن ایوان میں بیٹھنے کی بجائے اٹھ کر چلی گئی منگل چوہدری نثار علی خان کا دن تھا انہوں نے میلہ لوٹ لیا ،چوہدری اعتزاز احسن جو چوہدری نثار کی عدم موجودگی میں ان پر گرجتے برستے رہتے ہیں لیکن انہوں نے چوہدری نثار علی خان کو ’’کنفرنٹ‘‘ کرنے سے گریز کیا ، چوہدری نثار علی خان نے ایوان بالا میں اپنے زور خطابت سے اپنا موقف منوا لیا اور بڑی حد تک اپوزیشن کو ’’بیک فٹ‘‘ پر کھیلنے پر مجبور کر دیا چوہدری اعتزاز احسن نے درج ذیل شعر پڑھنے پر اکتفا کیا
اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ بند قبا دیکھ
اس کے بعد ان میں چوہدری نثار علی خان کی جوابی غزل سننے کا یارا نہ تھا وہ ایوان سے اٹھ کر چلے گئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف آج (بدھ )کوسینیٹ میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی 39رکنی اسلامی اتحاد کی کمان سنبھالنے کے معاملے پر پالیسی بیان دیں گے ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اس بارے میں وزیر دفاع کو پوزیشن واضح کرنے کے بارے میں طلب کیا ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کو ہدایت کی ہے اسلام آباد اور پنجاب سے حالیہ لاپتہ افراد کی بازیابی کی کوششوں سے ایوان کو باقاعدگی سے آگاہ کیاجاتارہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایوان بالا میں اغواء کئے گئے افراد سے متعلق صورتحال سے ایوان کو آگاہ کیا۔سینیٹ میں منگل کو پلی بارگین میں چیئرمین نیب کے اختیارات کو محدود کرنے سے متعلق ترمیمی آرڈنینس پیش کردیا گیا ۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل احتجاجاً واک آئوٹ کے بعد فوراً خود ہی ایوان میں واپس آگئے۔ انہوں نے وقفہ سوالات کے دوران غیر متعلقہ سوال کیا اور کہا کہ اگر اس کا جواب نہ دیا گیا تو وہ واک آئوٹ کریں گے جس پر ایوان میں زوردار قہقہ لگا۔ سوال کا جواب نہ ملنے پر وہ ایوان سے واک آئوٹ کرگئے اور پھر فوراً خود ہی واپس آگئے جس پر ایوان میں دوبارہ قہقہے گونجنے لگے ۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ میں سوال کے لئے آیا ہوں ‘ آگے میرا سوال آرہا ہے۔