پچھلے دنوں خشک سردی نے ناک میں دم کر رکھا تھا۔ جسے دیکھو نزلہ ‘ زکام ‘ گلے کی خرابی میں مبتلا ہونے کی شکایت کرتا۔ گلے کی خرابی سے اگلا مرحلہ بخار کا ہوتا ہے ۔ مجھے بھی اس بیماری نے آ لیا پھر کیا ہوا ‘ اﷲ کی رحمت جوش میں آئی اور بارش کا نزول ہوا۔ اس بارش کو بندہ اینٹی بائیٹک بھی قراردیتا ہے۔ بارش کا برسنا تھا کہ نزلہ ‘ زکام کا خاتمہ ہو گیا۔ ہر کسی نے سکھ کا سانس لیا اور اﷲ تعالیٰ کا بہت بہت شکر ادا کیا۔ سی آئی اے کے پاس سے گزر رہا تھا کہ بریانی کی خوشبو نے ہلچل مچا دی ۔ فی الفور سی آئی اے چلا گیا۔ خوشگوار حیرت ہوئی کہ درجنوں پولیس افسران انسپکٹر عبدالرشید کی گراں قدر خدمات کے حوالے سے کرائم فائٹر عمران عباس چدھڑ کی زیر صدارت جمع تھے۔ انسپکٹر عبدالرشید زاہد حال ہی میں سی آئی اے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ حوالدار ڈرائیور محمد مشتاق اور کانسٹیبل محمد اقبال کی بھی ریٹائرمنٹ ہوئی ہے۔ ان تینوں پولیس افسران کے اعزاز میں کرائم فائٹر ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ نے اپنے آفس میں شاندار تقریب کا اہتمام کیا تھا اس موقع پر مہمانوں کی تواضع بریانی‘ سبز چائے ‘چکن دابو ‘فروٹ کیک سے کی گئی ۔ کرائم فائٹر نے کہا کہ انسپکٹر عبدالرشید زاہد نے محکمہ پولیس کے وقار کو دو چند کرنے کیلئے بڑا کام کیا ہے وہ زبردست پروفیشنل پولیس آفیسر تھے جن کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائینگی۔کرائم فائٹر نے حوالدار ڈرائیور محمد مشتاق کی خدمات کو بھی سراہا۔ انہوں نے کانسٹیبل محمد اقبال کی ڈیوٹی کی بھی تعریف کی ۔ ان پولیس افسران کو تحائف اور شیلڈز دی گئیں ۔ کرائم فائٹر نے خوبصورت باوقار تقریب کا انعقاد کر کے سب کے دل موہ لئے ۔ بندہ کا جی چاہا کہ میں پھر سے ریٹائر ہو جائوں اور ایسی ہی پارٹی سے لطف اندوز ہو سکوں مگر ایسا ممکن نہیں ۔ انسپکٹر عبدالرشید زاہد کیلئے مختصر نظم ۔
میں نے اسے اتنا دیکھا ہے
جتنا دو آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے
لیکن آخر دو آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا ہے
ملازمت کرنیوالے کو ایک روز ریٹائرمنٹ کا ذائقہ چکھنا پڑتا ہے ۔ انسان نہ چاہتے ہوئے بھی ریٹائر ہو جاتا ہے ۔جونہی مدت ملازمت پوری ہوئی ۔ ملازم ریٹائرمنٹ کی آغوش میں چلا گیا۔ ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ ان ساتھیوں کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے کہ انسان دوران سروس جو ڈیوٹی ادا کرتا ہے اس کا ثمر تاحیات کھاتا ہے۔ انسپکٹر عبدالرشید زاہد اور راقم نے ایک ساتھ ہی ڈیوٹی کا آغاز کیا۔ بندہ رواں سال کے آغاز ہی میں ریٹائر ہو گیا جب کہ انسپکٹر عبدالرشید زاہد سال کے آخر میں اس نعمت سے مستفید ہوئے ۔ دسمبر کا مہینہ ہے نئے سال کی آمد آمد ہے ایسے میں بندہ کو اپنا ایک قطعہ یاد آ رہا ہے ۔
میری کتابِ زندگی کا پوچھتے ہو کیا
بکھرا ہے رنج و غم ہی تو اس کے اوراق میں
فرصت ملے تجھے تو ذرا یہ بھی سوچنا
گذرا یہ سال بھی تیرے ہجر و فراق میں
یہ قطعہ اس لحاظ سے حسب حال ہے کہ پولیس سروس میں قدم قدم پر مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ پولیس افسران و جوانوں کی زندگی بڑی کھٹن ہوتی ہے۔ دن رات گرمی ‘سردی کی پرواہ کئے بغیر شہریوں کے جان و مال عزت آبرو کی حفاظت کیلئے سینہ سپر رہنا پڑتا ہے۔ انسپکٹر زاہد رشید نے کہا کہ میں اس محکمہ پولیس سے بڑی حسین یادیں لیکر جا رہا ہوں ۔ ڈرائیور محمد مشتاق اور کانسٹیبل محمد اقبال نے واضح کہا کہ جتنی پذیرائی ہمیں ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ اور سٹاف نے دی ہے وہ ہمارا اثاثہ ہے۔ انسپکٹر عبدالرشید زاہد‘ ڈرائیور محمد مشتاق اور کانسٹیبل محمد اقبال نے ایک ساتھ کرائم فائٹر عمران عباس چدھڑ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اوپر عرض کیا ہے کہ انسپکٹر عبدالرشید زاہد کیساتھ ڈیوٹی ادا کرنے کا حسین موقع ملا۔ عبدالرشید زاہد کو قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ انسپکٹر زاہد رشید خوش لباس اور خوش اخلاق ہیں کسی کو دکھ اور تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے ۔ انسپکٹر عبدالرشید زاہد اپنی ذات میں انجمن ہیں وہ جہاں بھی رہے یادوں کے حسین تاج محل تعمیر کیے ۔ دعا ہے کہ وہ اپنی زندگی سکھ چین سے بسر کریں۔