لاہور+ قصور (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) وزیراعلیٰ شہبازشریف گزشتہ روز قصور میں قتل ہونے والی کمسن بچی زینب کی رہائش گاہ گئے۔ وزیراعلیٰ نے کمسن بچی زینب کے والد اور غمزدہ خاندان سے ملاقات کی اور بچی کے قتل کے دلخراش واقعہ پر والد اور غمزدہ خاندان سے گہرے دکھ اور دلی ہمدردی‘ تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ شہبازشریف نے مقتول بچی کے والد اور دیگر لواحقین سے گفتگو میں کہا کہ اس اندوہناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ آپ کو انصاف کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا اور انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ یہ انسانیت سوز واقعہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے اور میرا فرض اور ذمہ داری ہے کہ آپ کو فوری طور پر انصاف دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جس درندہ صفت ملزم نے یہ ظلم اور زیادتی کی ہے وہ قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے نہیں بچ پائے گا۔ معصوم بچی کے قتل پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔حکومت آپ کے خاندان کے ساتھ ہے اور آپ کے خاندان کی ہرممکن مدد کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کمسن بچی زینب کے والد کو گلے لگا کر دلاسہ دیا۔ بچی کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ لاہور واپسی پر ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ قصور میں کمسن بچی سے زیادتی اور قتل کا ملزم اپنے عبرتناک انجام سے نہیں بچ سکے گا۔ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کو بلاتاخیر گرفتار کرکے اسے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دلائی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسے انسانیت سوز اور گھنائونے اقدام کی جرأت نہ ہوسکے۔ واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بلاجواز فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں سول اور آرمی دونوں اداروں کے ارکان شامل ہیں۔علاو ہ ازیں شہبازشریف کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس ہوا، جس میں قصور کے افسوسناک واقعات پر ابتدائی رپورٹس پیش کی گئیں۔ اجلاس میں مقتول بچی زینب اور فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش کیا جائے گا۔ ملزم کی نشاندہی میں مدد فراہم کرنے والے کو ایک کروڑ روپے نقد انعام دیا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لواحقین کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کے لواحقین کو 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی جبکہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 ا فراد کو ملازمت بھی دی جائے گی۔ وزیراعلی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے سیدھی فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ نہتے لوگوں پر گولی چلا کر ظلم کیا گیا۔ پولیس کے ضروری حفاظتی انتظامات کہاں تھے؟ میں نے گزشتہ صبح خود میٹنگ لے کر ضروری ہدایات جاری کیں، اس کے باوجود نہتے لوگوں پر فائرنگ کرکے بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ بروقت ضروری انتظامات کئے جاتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ معصوم زینب کے کیس میں انصاف کا ہر تقاضا پورا کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے قصور کے علاقوں میں فوری طور پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ان کیمروں کو اینٹی گریٹڈ کمانڈ کنٹرول اینڈ کمیونیکشن سنٹر سے منسلک کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابو بکر خدا بخش کو قصور میں ہی رکنے کی ہدایت کی۔
علی الصبح زینب کے گھر جا کر والدین سے تعزیت‘ انصاف ہورتا نظر آئے گا: شہباز شریف
Jan 12, 2018