قصور: لیگی ایم این اے‘ ایم پی اے کے ڈیروں ‘ سٹرکٹ ہسپتال پر حملے‘ توڑ پھوڑ

Jan 12, 2018

قصور+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی نامہ نگار+ لیڈی رپورٹر) اغوا اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن بچی زینب اور پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے دو افراد کی وجہ سے قصور میں حالات تیسرے روز بھی انتہائی کشیدہ رہے۔ تاہم کشیدگی کو کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کے دستے تعینات کر دیئے گئے‘ رینجرز نے باقاعدہ گشت شروع کر دیا۔ تاجروں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی نمازجنازہ کے بعد تدفین کر دی گئی۔ نمازجنازہ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین قصوری نے پڑھائی۔ سیاسی و سماجی‘ مذہبی‘ صحافی و دیگر تنظیموں کیساتھ ساتھ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ گزشتہ روز پولیس اور مظاہرین میں وقفے وقفے سے تصادم کا سلسلہ جاری رہا۔ مظاہرین نے مقامی ایم پی اے کے ڈیرے پر دھاوا بول دیا۔ قصور کی تاجر برادری سمیت تمام سیاسی و سماجی‘ مذہبی‘ وکلائ‘ طلبہ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کرکے تمام کاروباری مراکز بند کرنے سمیت نظام زندگی مفلوج کر دیا گیا اور قصور کی مین شاہراہیں داخلی اور خارجی راستے بند رہے۔ گزشتہ روز بھی مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے ایم پی اے نعیم صفدر انصاری اور ایم این اے وسیم اختر شیخ کے ڈیروں پر حملہ کیا اور وہاں پر موجود گاڑیوںاور دیگر سامان کو آگ لگا کر تھوڑپھوڑ کی ۔ اس کے علاہ ڈی ایچ کیو ہسپتال قصور کو انتظامیہ کی جانب سے لاوارث چھوڑ دیا گیا جس کے بعد مظاہرین نے ہسپتال پر قبضہ کر لیا۔ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف گھروں کو چلا گیا اور مظاہرین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ملزموں کو مثالی سزا دی جائے اور ڈپٹی کمشنر قصور اورمتعلقہ پولیس افسروں کو عہدہ سے ہٹا کر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مظاہرین لیگی رہنمائوں کے ڈیروں کا دروازہ توڑ کر اندر گھس گئے۔ توڑپھوڑ شروع کردی۔ پولیس اور مظاہرین کے دوران تصادم پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے قصور واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی جس میں کہا گیا کہ زینب کے قتل میں ملوث مجرم کو پکڑنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔227 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور علاقے کا جیو فینسنگ ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ۔واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں ملزم کی شناخت کیلئے فرانزک لیبارٹری سے مدد لی جا رہی ہے اور64 ڈی این اے ٹیسٹ کا مشاہدہ کیا گیا۔ گزشتہ روز 60 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فیروزپور روڈ بند ہونے کے باعث دوسرے شہروں سے راستے منقطع ہیں جبکہ دوسری جانب کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ۔ شہرکے تمام بازار اور سکولز بند رہے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈسٹرکٹ ہسپتال کے سامنے ٹائر جلائے‘ شدید احتجاج کیا اور توڑپھوڑ کے دوران ہسپتال کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیاکہ زینب قتل کے ملزموں کو فوری گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ پاکستان سنی تحریک کے زیراہتمام آج 12 جنوری جمعۃ المبارک ملک بھر میں زینب کے ساتھ ہونے والا ظلم و ستم اور قاتلوں کی عدم گرفتاری پر یوم احتجاج منایا جائے گا اور مساجد میں قرارداد مذمت منظور کی جائے گی۔ سربراہ سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہاکہ پنجاب میں بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل اور قتل میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔ پاکستان علماء کونسل کی اپیل پر آج (12 جنوری بروزجمعہ) ملک بھر میں ’’بیٹی رحمت ہے زحمت نہیں‘‘ کے عنوان پر جمعہ کے خطبات دیئے جائیں گے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیراہتمام معصوم بچی زینب کے وحشیانہ قتل کے خلاف پریس کلب لاہور کے باہر ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی۔ مظاہرے کی قیادت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل صاحبزادہ محمد زاہد محمود قاسمی نے کی۔ وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے زینب قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ قصور میں 6 سالہ زینب کے قتل کے خلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کر دی گئی۔ قرارداد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)‘ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)‘ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان‘ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی ارکان کی جانب سے پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی کا 51 واں سیشن آج جمعہ سے شروع ہوگا۔ اجلاس میں قصور واقعے اور امریکی صدر کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر بحث اور اس کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی جائے گی۔ … رپورٹ کے مطابق زینب قرآن پڑھنے خالہ کے گھر گئی۔ زینب کے چچا محمد عثمان اس کی خالہ کے گھر گیا تو پتہ چلا زینب پہنچی ہی نہیں۔ 4 جنوری کو رات ساڑھے 9 بجے زینب کے اغوا کی رپورٹ درج کرائی گئی۔ ایس ڈی پی او صدر کی سربراہی میں ٹیم نے علاقے کا سرچ آپریشن کیا۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ زینب نامعلوم شخص کے ساتھ جاتی دکھائی دی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کا معیار خراب تھا۔ خراب ویڈیو کوالٹی ہونے کی وجہ سے ملزم کے چہرے کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ویڈیو کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری سے رجوع کیاگیا۔ مغوی کی تلاش کیلئے تمام زیرتعمیر مکانات کی تلاشی لی گئی۔ بدقسمتی سے بچی کی لاش 9 جنوری کو گندگی کے ڈھیر سے ملی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچی کی لاش برآمد ہونے کے بعد ضلع قصور میں پُرتشدد واقعات ہوئے۔ رینجرز کے 200 اہلکار پہنچ گئے۔ رینجرز اہلکار قصور کی مختلف سڑکوں پر گشت کریں گے۔ رینجرز کو اہم عمارتوں پر بھی تعینات کیا گیا ہے۔ لاہور میں تحریک انصاف شعبہ خواتین کے زیراہتمام گزشتہ روز لالک چوک پر احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ خواتین رہنمائوں ڈاکٹر سیمی راحیل‘ عظمیٰ کاردار‘ صادقہ صاحبداد‘ ثروت گوہر اور ڈاکٹر قیصرہ نے کہا کہ حکومت مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے بیان میں کہا ہے کہ قصور کے اندوہناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انتظامی ناکامی‘ اجتماعی معاشرتی ذمے داری سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ المیے کا سیاسی نمبر بنانے کیلئے استعمال اخلاقی و سیاسی دیوالیہ پن کی نشانی ہے۔ خیبر پی کے اسمبلی میں بھی انسانیت سوز واقعہ کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرا دی گئی جس میں چیف جسٹس اور حکومت پاکستان سے اس طرح کے انسانیت سوز واقعات میں ملوث افراد کو فوری طورپر گرفتار کرکے سرعام سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کمشنر لاہور ڈویژن عبداللہ سنبل کی زیرصدارت ڈی پی او آفس قصور میں کشیدہ حالات کے پیش نظر ضلع قصور کی امن کمیٹی کے ممبران اور تاجر تنظیموں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں بریگیڈیئر عاصم کمانڈر‘ رینجرز‘ آر پی او شخوپورہ رینج ذوالفقار حمید‘ ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت اور ڈپٹی کمشنر قصور سائرہ عمر نے شرکت کی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ سانحہ قصور حکومت پنجاب کی ناکامی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیرقانون کو عہدوں سے مستعفی ہونا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سانحہ قصور کے ذمہ داروں کو سرعام سزا دی جائے۔ اے این پی کے اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ واقعہ کی فوری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ اے این پی کے اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ واقعہ کی فوری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے۔زینب کے والد نے مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کر دی۔ زینب کے والد نے کہا ہے کہ احتجاج پُرامن رکھیں، املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، کہیں کوئی سازشی احتجاج میں شامل نہ ہو جائے۔ زینب کے والد نے جے آئی ٹی کے سربراہ پر اعتراض کرکے تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔ علاوہ ازیں بچی کے والدین نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبر سن کر ہم خون کے آنسو رونے لگے اور ہماری نیندیں اُڑ گئیں۔ کئی دن سے ہم نے کچھ کھایا پیا نہیں۔ پولیس ملزمان کو پکڑنے میں سنجیدہ نہ تھی اور ہم سے الٹا پیسے مانگے جاتے تھے۔ ہم زینب اور دیگر بچیوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور جب تک زینب سمیت دیگر بچیوں کے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ذمہ داران اور غفلت برتنے والے افسران کو سامنے لایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ معصوم زینب کے پوسٹمارٹم کی رپورٹ ڈاکٹروں نے دو دن کی تاخیر کی بعد جاری کردی۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا ہے کہ بچی کی نعش 9جنوری کو ملی مگر اسے 6جنوری اغوا کے دو دن بعد ہی قتل کر دیا گیا تھا۔ میڈیکل میں بچی کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینب کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے اور اسے گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے اور معصوم زینب کے چہرے پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

لاہور/ گوجرانوالہ/ حافظ آباد/ ننکانہ صاحب (وقائع نگار خصوصی) قصور میں معصوم زینب کے قتل پر اس کے ورثاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لاہور، گوجرانوالہ، حافظ آباد، ننکانہ صاحب، مصطفیٰ آباد، للیانی میں بھی ریلیاں نکالی گئیں اور احتجاج کیا گیا۔ پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلاء نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے یوم سیاہ منایا۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن نے زنیب کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانونی رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ۔یہ مطالبہ انہوں نے ہائیکورٹ بار کے مذمتی اجلاس میں کیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہائوس کا مذمتی اجلاس صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی زیرِ صدرات منعقد ہوا جس میں راشد جاوید لودھی نائب صدر اور محمد ظہیر بٹ فنانس سیکرٹری کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ راشد جاوید لودھی نائب صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ابھی ہم سانحہ مادل ٹائون بھلا نہ پائے تھے۔ سفاک ، جابر اور قاتل پنجاب حکومت نے ایک اور درندگی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزیر قانون پنجاب اخلاقی ، قانونی اور آئینی جواز کھو چکے ہیں انہیں فورا مستعفی ہو جانا چاہیے۔ زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف مانگا ہے لیکن وزیر اعلیٰ کا نام تک اس لئے نہیں لیا کہ بقول انکے وہ اپنی کرپشن چھپانے میں مصروف ہیں ۔اور صوبہ پنجاب غنڈوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ محمد ظہیر بٹ فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس دلخراش اور افسوسناک واقعہ پر سارا ملک سراپا احتجاج ہے۔ نواز شریف تحریک عدل چلانے کا پروگرام بنا رہے ہیں تو سب سے پہلے ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون اور سانحہ قصور کے شہداء کو انصاف دلائیں۔ اس موقع پر عبدالرشید قریشی ، تنویر ہاشمی، مرید حسین بھٹہ، شائستہ قیصر نے بھی خطاب کیا۔ چوہدری ذوالفقار علی صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زینب کے قتل پر سول سوسائٹی سوگوار ہے۔ عوام گھٹن، خوف اور دہشت کی فضا میں رہ رہے ہیں۔ سول انتظامیہ بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں نے مذمتی قرار دادرائے شماری کیلئے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ بار نے قصور واقعہ کے ملزم کا سمری ٹرائل کا مطالبہ کر دیا اور کہا یہ کوئی عام کیس نہیں۔ سیکرٹری سپریم کورٹ بار صفدر حسین تارڑ نے کہا ملزم کو گرفتار کرکے 15 روز میں ٹرائل مکمل کیا جائے۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا قصور واقعہ کے بعد حکومت کا اقتدار پر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ اپنے نامہ نگار کے مطابق قصور میں انسانیت سوز واقعہ پر جہاں ہر آنکھ پرنم ہے وہاں لاہور کی فضا بھی سوگوار رہی۔ لاہور سمیت پنجاب بھر کی عدالتوں میں وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ ماڈل ٹاؤن، کینٹ اور ضلع کچہری سمیت لاہور بھر کی عدالتوں میں کوئی وکیل پیش نہ ہوا۔ صدر لاہور بار تنویر چودھری نے کہا کہ حکومت کو کل تک کا وقت دیتے ہیں۔ ملزم کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے۔ لاہور بار ایسوسی ایشن نے بچی کے والدین کو مفت قانونی معاونت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ میں کمشنر روڈ پر نجی سکول کی طالبات سراپا احتجاج بن گئیں۔ طالبات نے زینب کی یاد میں شمعیں روشن کیں جبکہ ملزم کو فوری گرفتار کرکے سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بار میں بھی ہڑتال کی گئی۔ حافظ آباد/ ونیکے تارڑ سے نمائندہ نوائے وقت/ نامہ نگارکے مطابق تحریک انصاف کے کارکنوں نے سانحہ قصور کے خلاف فوارہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت پی ٹی آئی کے ضلعی صدر شعیب حیات تارڑ، جنرل سیکرٹری مہر محمد رضوان، چوہدری سکندر نواز بھٹی، نوید لنگاہ اور زبیر چوہدری نے کی ۔اس موقع پر مظاہرین نے حکمرانوںکے خلاف سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا وہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے میںمکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ سانحہ قصور کے خلاف حیدری بازار سے تاجروں نے بھی احتجاجی ریلی نکالی اور زینب کے قاتل کو گرفتار کرکے فوری طور پر سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مکمل ہڑتال کی۔ننکانہ صاحب میں مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام بیری والا چوک میں پرامن احتجاج کیا گیا جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن پیپلز پارٹی لاہور کامران کی زیر قیادت بھی بیری والا چوک میں احتجاجی دھرنا دیا گیا اور معصوم زینب کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ گورنمنٹ گورونانک پوسٹ گریجویٹ کالج کے پرنسپل، اساتذہ اور طلباء نے پرامن احتجاج کیا۔ مصطفی آباد/للیانی سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق انجمن تاجران مصطفی آباد نے ہڑتال کی اور احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں رہنما تحریک انصاف مزمل مسعود، حسن علی خان، میاں عبدالخالق و دیگر نے شرکت کی۔ نامہ نگار کے مطابق مصطفی آباد میں انجمن تاجران، پاکستان تحریک انصاف اور سنی تحریک نے فیروزپور روڈ پر مشترکہ ریلی نکالی۔ الہ آباد/ٹھینگ موڑ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق معصوم زینب کاقاتل گرفتار نہ ہونے پر چوک الہ آباد کو تاجروں ،صحافیوں،طلباء و دیگر طبقوں نے بند کر دیا۔صدر زرعی ادویات الطاف حسین ،صوبائی امیدوارمنیر احمد،سابق ناظم فیاض شاہد،صدر انجمن تاجران شیر کمبوہ ،چوہدری عبدالرحمان ، سرور زاہد،مہر اشتیاق جتالہ ،ڈاکٹر شوکت علی ،ڈاکٹر طفیل عابد ،سیف اللہ و دیگر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ذمہ داران کو عبرتناک سزائیںدی جائیں۔

مزیدخبریں