تہران (آن لائن+ نیٹ نیوز + صباح نیوز) ایران نے یوکرائن کا طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ارادی طور پر ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے طیارے کو نشانہ بنایا گیا۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی فوج نے سرکاری نشریاتی ادارے پر جاری بیان میں کہا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں تباہ ہونے والا یوکرائنی طیارہ پاسداران انقلاب سے وابستہ حساس ملٹری سائٹ کے قریب پرواز کررہا تھا اور اسے انسانی غلطی کی وجہ سے غیر ارادی طور پر نشانہ بنایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ذمہ دار فریقین کو فوج کے اندر جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائیگا اور ان کا احتساب ہوگا۔ ایرانی فوج نے سرکاری نشریاتی ادارے پر نشر کیے گئے بیان میں طیارے حادثے میں ہلاک متاثرہ افراد کے خاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ ’مسلح افواج کی اندرونی تحقیقات سے نتیجہ نکلا ہے کہ افسوسناک طور پر انسانی غلطی وجہ سے داغے گئے میزائلز کے نتیجے میں یوکرین کا طیارہ تباہ ہوا اور 176 معصوم افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حسن روحانی نے کہا کہ اس المیے اور ناقابل معافی غلطی کی نشاندہی اور قانونی چارہ جوئی کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس تباہ کن غلطی پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے احساسات تمام غمزدہ خاندانوں کیساتھ ہیں، انہوں نے حادثے میں ہلاک ہونیوالے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ ایک افسوسناک دن ہے، مسلح افواج کی اندرونی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق امریکی مہم جوئی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے وقت انسانی غلطی اس حادثے کا باعث بنی‘۔ جواد ظریف نے کہا کہ ہمیں اس واقعے پر شدید افسوس ہے ہم اپنی قوم، تمام متاثرین کے اہلِ خانہ اور حادثے میں متاثر ہونے والی دیگر اقوام سے معذرت خواہ ہیں اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایرانی فوج کے جنرل آف سٹاف کا کہنا ہے کہ یوکرائن کا طیارہ مار گرانے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا آپریشنل پراسس میں بنیادی اصلاحات لائی جائیں گی جس سے غلطی کے امکانات کو نامکمل بنایا جا سکے گا۔ ادھر ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے اپنے جاپانی ہم منصب تاروکونو سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ ایرانی خبر رساںادارے کے مطابق انھوں نے کہا کہ دنیا کے تمام آزاد اور خود مختار ملکوں کو امریکہ کی فوجی دہشت گردی کی کھل کے مذمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں امریکی فوج کی موجودگی کشیدگی اور عدم استحکام کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی کو ختم کرنے اور استحکام کے قیام کے لئے اس خطے سے امریکی فوج کا انخلاء ضروری ہے۔جاپان کے وزیر دفاع تارو کونو نے ان کا ملک مغربی ایشیا میں کشیدگی ختم کرانے اور امن و استحکام کے قیام میں تعاون کے لئے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ ان کے ملک نے علاقے میں امریکہ کی قیادت میں فوجی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب عراق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف شکایت کی ہے۔ عراق نے اپنی سرزمین پر موجود امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کو مسترد کر دیا ہے۔ الحدث ٹی وی کے مطابق عراق کی طرف سے سلامتی کونسل کو ایک مکتوب بھیجا گیا ہے جس میں ایران کے بارے میں شکایت کی گئی ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے دفاع کا بہانہ بنا کر عراقی سرزمین پر بمباری جو کہ قطعاً ناقابل قبول ہے اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی ہے۔
کیف (صباح نیوز) یوکرائن کے صدر وولوڈیمر زیلنسکی نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ سفارتی چینلز کے ذریعہ سرکاری معذرت کی جائے اور طیارہ حادثے میں ملوث ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ایران کی جانب سے اعترافی بیان کے بعد یوکرائن کے صدر وولوڈیمرزیلنسکی نے کہا ہے کہ ہم مکمل اور کھلی تحقیقات کی یقین دہانیوں کی توقع کرتے ہیں جب کہ جاں بحق افراد کی لاشوں کی واپسی اور معاوضے کی ادائیگی بھی ایران کی ذمہ داری ہے۔ خیال رہے کہ 8جنوری کی صبح تہران کے امام خمینی ائرپورٹ سے اڑنے والا یوکرائن کا مسافر طیارہ بوئنگ 737میزائل لگنے سے تباہ ہوگیا تھا۔ مسافر طیارہ یوکرائن جا رہا تھا جس میں سوار تمام 176مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔ایران کے صدر حسن روحانی اور یوکرائن کے صدر کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ ایران کا طیارہ گرانے کا اعتراف درست قدم ہے۔ امید ہے شہریوں کی لاشیں اگلے ہفتے واپس کر دی جائیں گی۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ایران یوکرائنی طیارے کے خوفناک حادثے کی مکمل ذمے داری لے۔ یوکرائنی طیارے سے متعلق مکمل وضاحت آنی چاہئے۔ کینیڈین کریش انویسٹی گیٹرز تہران پہنچ رہے ہیں۔ ایران میں گرائے گئے یوکرائنی طیارے سے متعلق کئی سوالات ہیں۔