مقبوضہ کشمیر: سیاسی قیادت، شہریوں کی حراست، انٹرنیٹ پابندیوں پر تشویش ہے: امریکہ

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ نے کہا ہے کہ بھارت میں امریکی سفیر اور دیگر سفارتکاروں کے حالیہ دورہ جموں و کشمیر کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی معاون سیکرٹری ایلس ویلزنے بیان میں کہا ہے کہ کشمیری سیاسی قیفادت اور شہریوں کی حراست پر تشویش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندیوں پر بھی تشویش ہے امریکہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کا منتظر ہے۔آن لائن کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 26 نظربند کارکنان کے حراستی وارنٹ منسوخ کر دیئے گئے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 میں اس وقت متعارف کرایا گیا تھا جب فاروق عبداللہ کے والد شیخ محمد عبداللہ سابقہ ریاست کے وزیر اعلی تھے۔ حراستی وارنٹ منسوخ ہونے والے افراد مین سٹریم سیاسی کارکنان ہیں، جن میں ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے روف احمد ڈار، بارہمولہ کے عبدالسلام راتھر، پہلگام کے محمد عارف لون اور ضلع شوپیاں کے جاوید کالس شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے قبل سینکڑوں بھارت نواز سیاسی رہنمائوں کو حراست میں لیا گیا۔ دوسری جانب بھارتی غیرقانونی فوجی محاصرہ مسلسل جاری ہے جس سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے۔ جموں وکشمیر ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے وادی میں انٹرنیٹ کی مسلسل بندش پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا سروس کے مطابق ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر اعجاز وار کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ برس پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی معطلی سے نہ صرف صحافیوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں بلکہ ان کے روز گار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور وادی کے میڈیا اداروںکو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔ مستقبل قریب میں انٹرنیٹ کی بحالی کی کوئی صورت نظر نہ آنے کی وجہ سے ذرائع ابلاغ سے وابستہ لوگوں خاص طو ر پر نیوز پورٹلزکے مستقبل پر خطر ے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ جموںوکشمیر ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ اگر نیٹ پر عائد پابندی فوری طور پر ختم نہیں کی گئی تو وہ احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ اے پی پی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںقابض بھارتی فورسز نے سرینگر اور دیگر اضلاع سے تین درجن سے زیادہ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس اور فوجیوں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سرینگر، بڈگا م، بانڈی پورہ، کولگام، پلوامہ، شوپیاں اور کشتواڑ کے اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران نثار احمد ڈار، سجاد احمد ڈار، عامر احمد بٹ، سمیر احمد نجار، مدثر احمد خان، عبدالعزیز خان، محمد عارف میر، مبارک احمد گنائی، جماعت اسلامی کے کارکن مفتی عمران وانی، ایک مسجد کے امام شبیر احمد، شوکت احمد میر، شبیر احمد میر اور جاوید احمد صوفی سمیت درجنوں نوجوان گرفتار کر لیے۔ دریں اثنا قابض انتظامیہ نے آٹھ افراد پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ‘‘ لاگو کر کے انہیں سینٹرل جیل سرینگر منتقل کر دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...