دیکھ میں گردشِ ایام اُٹھا لایا ہوں

پاکستان کی 73سال کی تاریخ میں کوئی سال ایسا نہیں جب ہم نےBlundersنہ کیے ہوں ۔ ان کا نتیجہ تھا کہ قیام ِ پاکستان کے صرف 24سال بعد1971میں مشرقی پاکستان کا نام بنگلہ دیش ہو گیا۔ 
یہ حقیقت ہے کہ یہ جنگ ہم نے ہندوستان سے نہیں بلکہ اپنوں سے ہاری تھی۔ کوئی بیرونی طاقت اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اُس قوم میں میر جعفر اور میر صادق پیدا نہ ہوں ۔ سقوطِ ڈھاکہ ، سقوطِ بغداد ہو یا سقوطِ غر ناطہ بہت سی بڑی سلطنتوں کی شکست و ریخت میں سبق پنہاں ہیں ۔ حالیہ تاریخ میں سوویت یونین بہت بڑی مثال ہے جو باہر سے نہیں بلکہ اندر سے ٹوٹا۔ امریکہ میں گزشتہ ہفتہ ہونے والے واقعات بتا رہے ہیں کہ امریکہ بھی اندر سے ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے کہ امریکی صدر نے خود اپنے حواریوں کو کانگریس پر حملہ کرنے کیلئے اشتعال دلایا جس کا منطقی انجام چین کا سپر پاور بننا ہوگا۔ ہیلری کلنٹن نے درست کہا تھا کہ پڑوسی کے گھر کو آگ لگے گی تو آپ بھی محفوظ نہیں رہ سکتے۔ہندوستان ہو یا کوئی دوسرا ملک جو کسی کے گھر کو جلائے گا وہ خود بھی جل جائے گا۔ 
سانحہ مچھ کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان صاحب نے درست نشان دہی کی ہے کہ بھارت پاکستان دشمن ممالک کی مدد سے گریٹ گیم کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ جس کیلئے پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کیے بغیر مقاصدر حاصل نہیں کیے جا سکتے ۔ وزیر اعظم نے درست کہا ہے کہ پاکستان میں ملک دشمن ایجنٹس کا ہماری افواج اور خفیہ ادارے قلع قمع کر دیں گے انشاء اللہ ۔ وزیر اعظم سے ذاتی دشمنی میں کچھ لوگ بالکل پاگل ہو چکے ہیں اور انتقام کی آگ میں بھول چکے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کتنی بڑی سازشیں بر سرِ پیکار ہیں ۔ ہندوستان اسرائیل جیسے ملکوں کی مدد سے پاکستان پر یلغار کیلئے تیار ہے مگر ہمارے ادارے اور مسلح افواج جاگ رہے ہیں اور ہندوستان کے دوستوں کو بتا چکے ہیں کہ اگر ہندوستان نے اب کوئی بلنڈر کیا تو ان کا سانس لینا بند کر دیں گے ۔ 
قرآن حکیم میں کئی قوموں کا تفصیل سے ذکر آیا جن پر نافرمانی کی وجہ سے عذابِ الٰہی نازل ہوا۔ دنیا میں اتنی بے دردی سے خاص طور پر ٹارگٹ کر کے عالمِ اسلام کا خون بہایا کہ بالآخر کرونا جیسے عذابِ الٰہی نے دنیا کو بے بس کر دیا ہے ۔ اگر امریکی صدر ٹرمپ اپنی بادشاہت کے دوران فلسطین، برما، شام ، یمن اور مقبوضہ کشمیر میں خونِ مسلم بہانے والے درندوں کا ساتھ دینے کی بجائے دنیا میں امن کیلئے کام کرتا اور کشمیریوں کی لاک ڈائون میں نسل کشی رکواتا تو اس کو اس ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو وزیر اعظم عمران خان کو دوست کہہ کر مودی سے دوستی نبھاتا رہا ۔
مہذب دنیا کو انسانیت کا بہتا خون دیکھ کر ناحق خونِ مسلم پر رحم نہ آیا اور دنیا کو رحم آئے گا بھی نہیں ۔UNاور انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنا رول اس وقت ادا کریں کی جب عالم اسلام کے ذمہ داران (OIC)اکھٹے ہوں گے۔ امریکہ کو اپنے ملکی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسیز کو دیکھنا ہوگا۔ امید بھی یہی کی جا رہی ہے کہ صدر جوبائیڈن دنیا میں امن کیلئے اپنا بہترین رول ادا کرینگے۔ کیونکہ ٹرمپ کی دنیا میں لگائی نفرت کی آگ بالٓاخر خود امریکہ تک پہنچ گئی ہے اس آگ کواللہ سے معافی اور دنیا میں پیار محبت کے پیغام سے بجھایا جا سکتا ہے ۔ 
پاکستان میں موجودہ حکومت تبدیلی کے نام پر ووٹ لے کر آئی ۔ کاش کپتان کے پاس وہ ٹیم ہوتی جو ان کے تبدیلی کے ویژن کو سمجھ سکتی تو آج سیاسی مخالفین کو منہ کھولنے کا موقع نہ ملتا ۔ وزیر اعظم یکسوئی کے ساتھ تبدیلی کے لیے کام کر رہے ہیں مگر ان کی ٹیم کے بہت سے لوگ اس رفتار سے کام نہیں کر رہے جس کی ضرورت ہے یہ اللہ جانتا ہے کہ ان کی شاید ترجیحات اور ہوں ۔ وزیر اعظم لینڈ مافیا کے خاتمے کی بات کر تے ہیں اور لاہور میں ان کی ٹیم کے بہت سے لوگ لینڈ مافیا کو بھرپور سپورٹ کرنے میں لگے ہوئے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنا رول ادا کرنا ہے ۔ 
آج ضرورت ہے کہ ہماری نوجوان نسل اپنا رول ادا کرے ۔ یہ آپکا پاکستان ہے موجودہ حکومت کو نوجوانوں سے کام لینا چاہیے تاکہ پاکستان سے مایوسیاں ختم ہو سکیں ۔ ففتھ جنریشن وار شروع ہو چکی ہے اس کا مقابلہ قومی یکجہتی سے ہی ممکن ہے ۔ پاکستان اور پاکستانی قوم نام نہاد لیڈران کی غلطیوں کی وجہ سے بہت مشکلات سے گزرے ہیں ۔ جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو دہشت گردی کی آگ میں جلتا ہوا پاکستان نظر آتا ہے ۔ 
یادِ ماضی عذاب ہے یارب 
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا 
ان عقل کے اندھوں کو معلوم نہیں کہ پاکستان میں لگی دہشت گردی کی آگ کو ہماری افواج اور حساس اداروں نے اپنے خو ن سے بجھایا ہے اور مسلسل قربانیاں دی جاری ہیں ۔ 
پاکستان کی سات ہزار کلو میٹر سرحد میں سے تین ہزار افغانستان ، ڈھائی ہزار بھارت ، ایک ہزار ایران کے ساتھ Unfriendlyہے صرف 500کلومیٹر چین کے ساتھ Friendlyہے ۔ اللہ کے بعد ہمارے افواج اور حساس ادارے اس کے محافظ ہیں ۔ لیکن اندرونی استحکام صرف ایماندار قیادت عوام کے اتحاد اور Blundersنہ دہرانے سے ہی ممکن ہے ۔ 
پاکستان قوم ایک ٹیلنٹڈ قوم ہے جب قومیں مشکل حالات سے گزرتی ہیں تو دنیا میںا پنا لوہا منواتی ہیں ۔ مجھے یقین اور امید ہے کہ ایک دن انشاء اللہ یہی پاکستان کے نوجوان ہر مکتبہ فکر اور شعبہ سے تعلق رکھنے والے اپنی ذات کومنہا کر کے پاکستان کیلئے اپنا ایسا رول ادا کرینگے کہ بے ساختہ کہنا پڑے گا کہ :
دیکھ میں گردشِ ایام اُٹھا لایا ہوں 
اب بتا کون سے لمحے کو بلائوں واپس 

ای پیپر دی نیشن