امریکی تاریخ کی پہلی نائب خاتون صدر بننے والی کمالا ہیرس آئندہ ماہ فروری میں شہرہ آفاق فیشن میگزین ووگ کے سرورق کی زینت بنیں گی اور جلد ہی وہ اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھائیں گی۔عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی ان کی جانب سے ووگ کے لیے کرائے گئے فوٹو شوٹ پر فیشن میگزین کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کمالاہ ہیرس کی جانب سے ووگ کے لیے کرائے گئے فوٹوشوٹ کی تصاویر سامنے آنے کے بعد میگزین پر نائب امریکی صدر کی انتہائی ناقص کوالٹی کی تصاویر کھینچنے کا الزام عائد کیا گیا۔کمالا ہیرس کی تصاویر سامنے آنے کے بعد ابتدائی طور پر فیشن پر نظر رکھنے والے صحافیوں اور شخصیات نے ووگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا کہ نہ صرف میگزین نے ناقص کوالٹی کی تصاویر کھینچیں بلکہ میگزین نے فوٹو شوٹ کا سیٹ بھی برے انداز میں ترتیب دیا۔اسی حوالے سے برطانوی اخبار نے بتایا کہ کمالا ہیرس کی تصاویر سامنے آنے کے بعد لوگوں نے 'ووگ' پر جان بوجھ کر نائب امریکی صدر کا فوٹوشوٹ غیر معیاری بنانے کا الزام عائد کیا۔تنقید نگاروں کے مطابق اگرچہ ماضی میں بھی دیگر سیاسی خواتین کے فوٹوشوٹ کے ساتھ کچھ نہ کچھ مسائل کیے گئے، تاہم کمالا ہیرس کے فوٹوشوٹ کو انتہائی برے انداز میں شوٹ کیا گیا۔اسی حوالے سے برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کمالا ہیرس کی تصاویر سامنے آنے کے بعد کئی افراد نے ووگ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے نائب امریکی صدر کی رنگت بھی گوری کردی۔تنقید کرنے والے افراد کے مطابق کمالا ہیرس بنیادی طور پر سیاہ فام ہیں تاہم ان کے فوٹوشوٹ میں انہیں گورا دکھایا گیا جو کہ قابل مذمت ہے۔