وفاقی کابینہ نے جبری گمشدگی کے معاملے پر قانون سازی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزارت قانون و انصاف کو بل کو بغیر کسی تاخیر کے حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی،کابینہ نے اسامہ ستی قتل کیس کی جامع تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ بھی طلب کرلی اور اعلان کیا ہے کہ مقتول نوجوان کے والدین کے اظہار اطمینان کے مطابق تحقیقات ہوں گی، ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا معمول کا اجلاس ہوا، 15 نکاتی ایجنڈا زیر غور آیا۔ بجلی کے حالیہ ملک گیر بریک ڈائون، اسامہ ستی قتل کیس،18ویں ترمیم اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا، کابینہ کے مطابق 18ویں ترمیم میں نقائص ہیں جس کی وجہ سے وفاق اور صوبوں کے اختیارات میں عدم توازن پیدا ہوگیا ہے۔ اجلاس کے بعد پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اتھارٹیز کا آڈٹ پرائیویٹ سیکٹر سے کروایا جاتا تھا ، ہم آہنگی لانے کے لیے ایک میکنزم بنایا گیا ہے۔ نیشنل بینک آف پاکستان، او جی ڈی سی ایل، پی ٹی سی اور ان جیسے خود مختار اداروں میں بھی آڈیٹر جنرل کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے ،آڈٹ سے متعلق بل کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں اداروں میں اصلاحات پر بات ہوئی کیونکہ اداروں میں صلاحیت، شفافیت اور احتساب کا عمل کمپرومائز ہوتا ہے اس لیے فیصلہ ہوا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم اپنی تمام اصلاحات کو سامنے لائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے جو اصلاحات کی ہیں اس کے حوالے سے ایک تفصیلی پریس کانفرنس میں آگاہ کیا جائے گا جس میں جو اصلاحات مکمل ہوئی ہیں اور جو زیر تکیمل ہیں ان کی تفصیل بتائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 445 ادارے تھے جن کو ہم 341 پر لے آئے ہیں، کچھ کو ضم کیا اور چند اداروں کو ختم کردیا ہے۔کابینہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت وزارتیں صوبوں کو دینے کے باوجود وفاقی حکومت کے ملازمین کا حجم کم ہونے کے بجائے بڑھ گیا، اس ضمن میں پنشن کی مد میں ادائیگیاں ہوتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے پنشن کمیشن کو بھی اپنی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی کیونکہ یہ اہم چیزیں ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کوئی بھی نہیں ہیں لیکن اس میں کچھ نقائص ہیں جن کو ٹھیک کرنا ضروری ہے، اس کمیٹی کے سربراہ شفقت محمود ہے اور اس حوالے سے بھی گفتگو کی گئی کیونکہ صوبائی اور وفاقی ملازمین کے درمیان عدم توازن کو بھی درست کرنا بڑا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی اسمگلنگ سے معیاری پیٹرول کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، اسمگل شدہ پیٹرول ماحولیات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ قومی خزانے کو تقریبا 180 ارب روپے کا نقصان دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کارروائیاں آج سے شروع ہوئی ہیں اور 192 پیٹرول پمپس کے خلاف ایف بی آر، کسٹمز اورپولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں نے جامع حکمت عملی بنائی ہے اور کارروائی شروع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ 192 پیٹرول پمپس کو سیل کردیا گیا ہے، سزا بھی سخت اور انہیں جوابات دینے کے لیے ایک ہفتہ دیا گیا ہے، دوسرا جب طے ہوجائے کہ اسمگل شدہ پیٹرول بیچا جا رہا تھا تو بڑی سخت سزا ہوگی۔اسمگل شدہ پیٹرول کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی 2 ہزار 94 پیٹرول پمپس ہیں جو ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں جو ماحول کے لیے بھی مضر ہے اور قومی خزانے کے لیے نقصان کا باعث ہیں۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اسد عمر نے اسلام آباد میں اسامہ ستی کے قتل کا کیس اٹھایا جس پر وزیراعظم نے سخت نوٹس لیا اور اس حوالے سے بننے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرکے سیکریٹری داخلہ کو پیش کر دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر اس جے آئی ٹی سے لواحقین مطمئن نہ ہوئے تو ان کی تسلی کے مطابق ہائی کورٹ کا جج سمیت کسی کی بھی نگرانی میں انکوائری ہوگی اور جو بھی ذمہ داران ہیں ان کو کڑی سزا دی جائے گی۔وفاقی وزیرنے کہا کہ انسانی حقوق وزارت کے ملک میں جبری گم شدگیوں کے بارے میں بنائے گئے مجوزہ قانون بھی فوری طور پر حتمی شکل دینے کی وزارت قانون کو ہدایت کی گئی۔انہوں نے کہ براڈ شیٹ اسکینڈل 2000 سے شروع ہوا اور جب پی پی پی اورپاکستان مسلم لیگ (ن) کو این آر او دیا گیا تو سرد خانے میں چلا گیا تھا لیکن موسوی کے بیانات اور انگلینڈ کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے ایک بین الوزارت کمیٹی بنائی گئی ہے جو چیدہ چیدہ نکات کو طشت ازبام کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نہ صرف ان لوگوں جنہوں نے ملک کے اثاثے لوٹے بلکہ اس کمپنی کو جس کام کے لیے پیسے دیے گئے تھے اور اس نے انکشافات بھی شروع کردیے تھے، اس حوالے سے بھی ہمیں جو انکشافات کرنے ہیں وہ ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے اس ملک کے اداروں کو مذاق بنایا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا پھر ملک کو ایسے قانونی موشگافیوں میں دھکیل دیا جہاں ہمیں ہزیمت اٹھانا پڑی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ کو چینی اور گندم کے حوالے سے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلے 15 روز میں پچھلے برسوں میں حاصل ہونے والے تجربے کی بنیاد پر ایک پالیسی بنائی جائے اور ان نکات کو واضح کیا جائے، جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ حکومت سندھ نے گندم کی سپلائی روک کر گندم کی قلت بھی پیدا کی اور قیمت بھی بڑھی تو اس کو روکنے کے لیے قانون اقدامات لینے کے لیے راستہ بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی صوبے کو یہ حق نہ ملے کہ وہ پورے ملک میں سپلائی چین اور کمی پیدا کرے کیونکہ یہ قیمت میں اضافے کی وجہ بنی اور اس حوالے سے سخت قانون سازی کی بات کی گئی کیونکہ یہ ایک وفاقی معاملہ ہے اور قانون بنانا وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ قصہ پارینہ بن چکی ہے، یہ ایک ایسی تحریک تھی جس کی بنیاد ہی بڑی کھوکھلی تھی ۔ عوام ہمیشہ کرپشن کے خلاف تحریک کے لیے نکلتے ہیں اس لیے اس پر بات نہیں ہوئی۔
18ویں ترمیم کے نقائص کو ٹھیک کرنا ضروری ہے،جبری گمشدگی کے معاملے پر قانون سازی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ, وفاقی کابینہ
Jan 12, 2021 | 22:11