مری داخہ پر پابندی میں6روز توسیع،15ہوٹل سیل


لاہور/ اسلام آباد/ مری/ ساہیوال (نیوز رپورٹر+نامہ نگارخصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ نوائے وقت) مری اور گردونواح میں موسم صاف ہوگیا اور دھوپ نکلی ہوئی ہے۔ اہم سڑکوں پر ٹریفک بھی مکمل طورپر بحال ہوگئی۔ مری کے نواحی علاقوں اور دیہات کو جانے والی سڑکوں سے برف ہٹانے اور راستے کھولنے کا کام منگل کو بھی جاری رہا۔ تاہم  شہری علاقوں میں رات گئے بجلی بحال کردی گئی ہے۔ مری اور گردونواح میں پائپ لائنوں میں پانی منجمد ہونے سے 6 دن سے پانی کی فراہمی معطل  ہے۔ انٹرنیٹ سروس جزوی بحال ہوچکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سیاحوں کی واپسی کے بعد ہوٹل خالی ہیں، مال روڈ اور دیگر سڑکوں پر آمدروفت میں نمایاں کمی ہے۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق مری کے نواح میں حالیہ طوفانی موسم میںمتاثرہ آئیسکو پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم 90 فیصد بحال کر دیا گیا۔ بجلی بحالی کے آپریشن کی نگرانی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد امجد خان نے کی۔  نجی ٹی وی کے مطابق 23 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد مری میں داخلے پر پابندی میں مزید چھ روز کی توسیع کر دی گئی۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز اتھارٹی کے مطابق مری میں داخلے پر پابندی میں توسیع کر دی گئی ہے جس کے بعد 17 جنوری تک مری میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس کے مطابق اس پابندی کا اطلاق محکمہ موسمیات کی پیش گوئی اور انتظامیہ کی ہدایات پر کیا گیا۔ تاہم مقامی افراد اور امدادی سامان لے جانے والی گاڑیوں کو جانے کی اجازت ہے۔  لاہور سے نیوزرپورٹر کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل نے مری کا دورہ کیا اور افسران کو ضروری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے لوئر ٹوپہ جھیکا گلی روڈ، کلڈنہ روڈ اور دیگر مقامات پر برف ہٹانے اور ٹریفک رواں رکھنے کیلئے کئے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا۔چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ موسم کی صورتحال بہتر ہونے تک انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران امدادی کاموں کی نگرانی کیلئے مری میں موجود رہیں۔ انہوں نے کہا کہ برفباری سے قبل برف ہٹانے اور گاڑیاں اٹھانے والی مشینری چوکنگ پوائنٹس پر منتقل کر دی جائے، برفباری کی شدت کی صورت میں سیاحوں کے قیام کیلئے مقامات کا تعین کر لیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مری کے داخلی راستے پر تین چیک پوسٹیں قائم کی جائیں اور موسمی خطرات کی مطابقت سے مقررہ تعداد سے زیادہ گاڑیوں کو مری میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔ساہیوال سے  نمائندہ نوائے وقت  کے مطابق ممبران صوبائی اسمبلی محمد ارشد ملک ‘چوہدری اختر علی‘ میاں طاہر اور منیب الحق نے پنجاب اسمبلی میں تحریک جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے 7جنوری 2022 کو مری میں قیا مت صغریٰ برپا ہوئی،  22 اموات ہوئیں اور ضلعی انتظامیہ‘ پولیس اور دیگر محکموں کی طرف سے بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں اس معاملہ پر آنے والے اجلاس میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر راولپنڈی انتظامیہ نے مری میں کارروائی کر کے اوورچارجنگ پر 15 ہوٹل سیل کر دیئے۔ ترجمان کے مطابق اوورچارجنگ کی شکایت مری کنٹرول روم پر موصول ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...