اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینٹ مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن نے سانحہ مری پر جوڈیشل انکوائری کرانے اور متاثرین سے معافی مانگنے جبکہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، پولیس اور حکومت پنجاب کے دیگر ذمہ داروںکیخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ قائدایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ امریکہ میں بھی 5جنوری کو برفانی طوفان آیا وہاں بھی 24گھنٹے سڑکیں بند رہیں۔ گاڑیوں کے اندر دم گھٹنے کے واقعات ہوئے جس سے سبق سیکھنا چاہیے۔ حکومت اپنی ذمہ داری محسوس کرتی ہے جو بھی ذمہ دار ہوگا اس کو سزا ملے گی۔ مری کو ضلع بنایا جائے گا۔ عوام میں آگاہی پھیلائی جائے گی۔ سینیٹر طلحہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی نعرے بازی کے بعد انکا مائیک بند کردیا گیا جس پر قائدحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کھڑے ہوکر کہا کہ مری کے حوالے سے تحریک التوا اس پر بات کرنے دی جائے۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ یہ خزانہ کمیٹی کے ممبر ہیں اس لیے یہ بات کریں گے۔ محسن عزیز نے کہاکہ 5دن منی بجٹ پر بحث ہوئی ہے۔ بند کمروں میں کچھ اور کہتے ہیں اور باہر کوئی اور بات کرتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کا یہی حال ہے۔ آئی ایم ایف میں جانے کی وجوہات اپوزیشن ہے۔ جب قرض لیا جاتا ہے تو جس سے لیا جاتا ہے وہ اپنی شرائط بھی لگاتا ہے۔ اپوزیشن نے خزانہ کمیٹی کے رکن سینیٹر مصدق ملک کو بجٹ پر بات نہ کرنے دینے پر ایوان میں احتجاج کیا اور اس دوران قائدحزب اختلاف کھڑے ہوگئے اور کہاکہ منی بجٹ کے بجائے سانحہ مری پر بات کی جائے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے مصدق ملک کو ایوان سے واک آوٹ کرنے سے روکا اور واپس ان کو سیٹ پر لے کر آئیں۔ قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ جس پر بات کرنا چاہتے ہیں ہم تیار ہیں۔ منی بجٹ پر بات کرنی ہے یا سانحہ مری پر ہمیں بتا دیا جائے۔ اس کے بعد سانحہ مری کے حوالے سے تحریک التوا پر بحث شروع ہوئی۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ذمہ داران کو کٹہرے میں لانا چاہیے، سانحہ مری کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ مری سانحہ کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے ماں زخموں پر نمک نہیں ڈالتی ہے سڑکوں پر نمک ڈالنے کے بجائے ہمارے زخموں پر نمک اور مصالحہ ڈالا گیا۔ اگر سندھ میں ایسا واقعہ ہوتا تو کیا آپ سندھ حکومت کو چھوڑتے۔ جوڈیشل کمشن بنایا جائے ہم لاشوں پر سیاست نہیں کرتے ہیں۔ دو گھنٹے تقریروں کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے بحث ختم کرکے وزیر مملکت کو مائیک دیا تو رہ جانے والے اپوزیشن اراکین نے شور مچایا اور کورم کی نشاندہی کردی جس ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے جمعہ دن دس بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔ سول ایوی ایشن ڈویژن نے وقفہ سوالات میں تحریری جواب دے دیا جس میں بتایا کہ جعلی تعلیمی ڈگری پر 819ملازمین کو نکالا گیا ہے۔ منی بجٹ حوالے سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات ایوان بالا نے منظور کرلیں ہیں۔ قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین اور اپوزیشن سینیٹر طلحہ محمود نے کمیٹی سفارشات پر مبنی رپورٹ سینٹ میںپیش کی سینٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ منی بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے منی بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان آئے گا یہ 343 ارب کا بجٹ نہیں اس سے کہیں زیادہ کا بجٹ ہے، منی بجٹ سے ایسی مہنگائی آئے گی کہ لوگ ڈاکے ماریں گے کاروباری افراد کی عزت سے کھیلا جا رہا ہے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے دوران تقریر طلحہ محمود کا مائیک بند کیا تو اراکین اپوزیشن نے نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے مزید کہا کہ کاروباری افراد کے لاکرز توڑکر ڈاکا ڈالنا چاہتے ہیںانہوں نے کہا کہ جن کے پیسے سے یہ ملک، پارلیمنٹ چلتی ہے ان کو چور کہتے ہیں، کاروباری افراد کے ساتھ ظلم کی مذمت کرتا ہوں۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ دوائی کی قیمت دگنی ہوجائے گی، لوگوں کو دوا نہیں ملے گی، عام آدمی کے استعمال کی تمام اشیا مہنگی ہوں گی۔ دودھ پر بریڈ نان دہی پر ٹیکس لگایا ہے۔ دوسری جانب سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بل 4 جنوری سے موجود تھا، کمیٹی میں زیر غور رہا لیکن طلحہ محمود نے اب پوچھا کہ زلیخا مرد تھا یا عورت۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ خزانہ کمیٹی کے ممبران منی بل پر رپورٹ پر بات کریں گے۔
سینٹ:منی بجٹ پر قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارشات منظور:مہنگائی کا طوفان آئیگا،اپوزیشن
Jan 12, 2022