ٹرنٹن (اے پی پی)امریکا کی شمال مشرقی ریاست نیو جرسی کی سینیٹ نے متفقہ طور پر ایک مذمتی قرارداد میں بھارت کی طرف سے 1984میں سکھوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے امریکی صدر اور دیگر حکام سے اس سلسلے میں آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سینیٹر سٹیفن ایم سوینی کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد امریکی صدر اور نائب صدر، امریکی سینیٹ کے اکثریتی اور اقلیتی لیڈروں ،امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر اور اقلیتی لیڈر اور کانگریس کے ہر رکن کو بھجوائی جائے گی ۔قرارداد میں کہاگیا ہے کہ بھارتی پنجاب کی سکھ برادری کے ارکان سو برس قبل ہجرت کر کے امریکہ آئے اور ملک و ریاست نیو جرسی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ۔سکھوں کی نسل کشی یکم نومبر 1984کو نئی دلی میں بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، ہریانہ، اتراکھنڈ، بہار، اتر پردیش، مغربی بنگال، ہماچل پردیش، راجستھان، اڑیسہ، جموں و کشمیر، چھتیس گڑھ، تریپورہ، تامل ناڈو، گجرات، آندھرا پردیش، کیرالہ، اور مہاراشٹرریاستوں میں شروع ہو ئی۔قرارداد میں سکھ مذہب کو دنیا کا پانچواں بڑا مذہب قرار دیا گیا ہے جس کے دنیا بھر میں تقریبا تیس کروڑ نوے لاکھ ماننے والے ہیں جن میں سے دس لاکھ امریکہ میں مقیم ہیں۔
امریکی ریاست نیو جرسی کی سینٹ میں سکھوں کی نسل کشی پر مذمتی قراردادمتفقہ منظور
Jan 12, 2022