اسلام آباد(خبر نگار)تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا دیرینہ تنازعہ حل کر لیا گیا ہے۔ جو دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے انتہائی اہم پیش رفت ہے دونوں قبائل کے درمیان مذکورہ تنازعہ کے حل کی وجہ سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواکے مابین حد بندی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد ملے گی دونوں قبائل کے درمیان حدود کا تنازعہ حل ہونے کا تاریخی اعلان تھور ہربن گرینڈ جرگہ نے آج دیامربھاشاڈیم پراجیکٹ سائٹ پر منعقد ہونے والی خصوصی تقریب میں کیا گرینڈ جرگہ کے26ارکان کے علاوہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ر) فورس کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل جواد احمد، جنرل منیجر لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری سیٹلمنٹ واپڈا بریگیڈیئر شعیب تقی (ر) جنرل منیجر اینڈ پراجیکٹ ڈائریکٹر را محمد یوسف،کمشنر دیامر استور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر دیامر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر کوہستان، ایم پی اے اپر کوہستان،گلگت بلتستان کے وزرا اور دیامر ضلع سے تعلق رکھنے والے ایم ایل ایز، مقامی عمائدین، واپڈا کے سینئر آفیسرز اور تھور اور ہربن قبائل کے لوگوں کی بڑی تعداد تقریب میں شریک ہوئی تھور ہربن گرینڈ جرگہ دونوں قبائل کے درمیان حدود کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے 2019 کے آخر میں تشکیل دیاگیاتھا۔گرینڈ جرگہ کے ارکان کی تعداد 26ہے جن میں سے 13 کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے جبکہ 13کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان سے ہے۔ ارکان میں اکابرین اور مذہبی علما شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا پیچیدہ تنازعہ حل کرنے پر گرینڈ جرگہ کا شکریہ اداکیا۔