کسی بھی فلا حی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے رعایا کو سر چُھپانے کی جگہ، تعلیم، صحت اور زوگارکا بندوبست کریں مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ وطن عزیز میں عوام اپنے لئے روزگار، سر چھپانے کی جگہ، تعلیم ،صحت اور دوسری ذمہ داریوں کا انتظام خود کرتے ہیں۔او ان فلاحی معاملات میں ریاست کاکردار نہ ہونے کے برابر بلکہ عملاً صفر ہے۔اگر ہم غور کرلیں تو کسی بھی ملک اور معاشرے میں لکھاری، کالمنسٹ، شاعر اور فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ حساس طبعیت کے ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیںاوران کی یہی حساسیت اور دور اندیشی معاشرے کے کسی ایشو کو لیکر ایک اچھے کالم،فن پارے، موسیقی کی شکل میں تخلیق کا سبب بنتی ہے اور انکو جلا بخشتا ہے۔یہی لوگ ہمارے جذبوں اور رویوں کوایک مُثبت سمت لے جاکر اچھے شہری بننے میں اور خوش رکھنے کے لئے سارا سامان فراہم کرتے ہیں۔یو رپ اور مہذب دنیا میں اساتذہ کرام ، لکھاری آرٹسٹ اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ریاستی اور عوامی سطح پر انتہائی اچھا بر تائو کیا جاتا ہے اُنکی نظیر نہیں ملتی اور اُنکو جو مراعات اور سہولیات دی جاتی ہیں وہ کسی سے چوری چھپی نہیں۔مغرب کو چھوڑئے ہمارے پڑوسی بھارت اور بنگلہ دیش میں فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کے لئے بڑے بڑے ٹرسٹ کھولے گئے جو ان لوگوں کے لئے ہر قسم کی مالی اور اخلاقی امداد اور مراعات کا اہتمام کرنے میں مدد گار اور معاون ثابت ہوتے ہیں۔ بد قسمتی سے وطن عزیز اور بالخصوص خیبر پختون خوا میں فنکاروں کے ساتھ اچھا بر تائو نہیں کیا جاتا
اور وہ عزت نہیں دی جاتی جن کے یہ مستحق ہیں۔ ابھی زیادہ عرضہ نہیں ہوا پشتو کے مشہور اور معروف مزحیہ اداکار مراد علی المعروف گل بالی ،جنکے تقریباً تمام ڈرامے اور مزاحیہ شو ہٹ ہوتے تھے ،بے چارے ایک کمرے کے مکان میںپشاور کے ایک تنگ گلی میں غُربت افلاس ، دوائی اور علاج کے بغیر سسک سسک اور ریڑھیاں رگڑ گڑ کر اس دنیا فانی کوچھوڑ گئے ۔مر حوم و مغفور نے علاج کے لئے گھر کا تمام سامان فرج، سی ڈی پلیر ٹی وی اور گرینڈر بیچ دیا۔ مگر زندگی نے وفا نہیں کی ۔ پشتو اردو اور ھندکو کے مشہور و معروف آرٹسٹ نو شابہ اکلوتے بیٹے کے زندگی بچانے کے لئے بر سر پیکار تھی۔ وہ دحاڑ دھاڑ اور چیخ چیخ کر صدر پاکستان وزیر اعظم سے استد عا کرتی رہی کہ مُجھ سے پرائیڈ آف پر فامنس اور دوسرے ایوارڈ زواپس لئے جائیںاور انکے عوص اتنے پیسے دئے جائیں تاکہ وہ اکلوتے بیٹے کو موت کے مُنہ سے بچاسکیں۔پشتو کے معروف اور مشہور گلو کار گلاب شیر ۰۹ سال کی عمر میں علاج معالجے اور غُربت کا رونا رو رو کر اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے۔ریڈیو ٹی اور فلم کے مشہور اور معروف گلو کار ہدایت اللہ جو پشاور کے ایک تنگ گلی کے ایک کمرے کے مکان میں مقیم تھے اور جنہوں نے ریڈیو ، ٹی وی اور فلم میں ہزاروں گانے گاکر داد وصول کی وہ بھی دماغی توازن کھو کر زندگی کی آخری بازی ہار گئے۔پشتو عزل کے شہنشاہ خیال محمد جو فی زمانہ شہنشاہ عزل مہدی حسن اور بھارت کے مشہور اور معروف کلوگارمحمد رفیع کے برابر مانے جاتے ہیں۔
فنون لطیفہ سے وابستہ افراد کا خیال رکھا جائے
Jan 12, 2022