وہ جو کہتی ہے کہ خود میں نے گنوایا مجھ کو
زندگی تو نے بھی تو سْر میں نہ گایا مجھ کو
مانا انکار بس اک بار کیا تھا تو نے
میرے کانوں نے تو سو بار سنایا مجھ کو
میں ترے دل سے اسی وقت پلٹ جاؤں گا
جس گھڑی دے دیا جانے کا کرایہ مجھ کو
صرف دو وقت کی روٹی مرے حصے آئی
اور پھر آٹھوں پہر روٹی نے کھایا مجھ کو
بات کرنے کے سلیقے ہی سکھائے میں نے
بات کرنے کا سلیقہ بھی نہ آیا مجھ کو
میرے گالوں سے وہ اٹھکھیلیاں کرتے گزرا
میرا ہم سایہ سمجھ بیٹھا تھا سایہ مجھ کو
میں کہ اے قبر تجھے دفن کیے بیٹھا تھا
اب بلایا بھی تو کس وقت بلایا مجھ کو
اس کو ناخواندہ لکھوں گا تو مر جاؤں گا
مجتبیٰ ماں نے ہی پڑھایا لکھایا مجھ کو
( مجتبیٰ حیدر، ایبٹ آباد)
وہ جو کہتی ہے
Jan 12, 2022