قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر تقریرکے دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریرکا جواب دینے کے لیے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کھڑے ہوئے، جب اسد عمر نے تنقیدی انداز میں تقریر کا آغاز کیا شہباز شریف اپنے ساتھ بیٹھے رانا تنویر حسین کو ہاتھوں کے اشارے کرتے رہے اور اپنی نشست پر پیج و تاب کھاتے رہے اور بعد ازاں ایوان سے اٹھ کر نکل گئے۔ جس پر اسد عمر نے کہا کہ جناب سپیکر ان میں سننے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ اسد عمر کی تقریرکے دوران ایک بار رانا تنویر حسین اور احسن اقبال بھی اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور لیگی ارکان نے شور شرابا شروع کر دیا۔ جس پر اسد عمر بولے! جناب سپیکر ان کو بولنے دیں ہم ان کی آوازوں سے دبنے اور ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں وزیر توانائی حماد اظہر کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ’’ویلڈن حماد اظہر ویلڈن پٹرولیم منسٹری‘‘۔ شہباز شریف کی تقریرکے دوران حکومتی ڈیسکوں سے کوئی غیر مناسب بات نہ کی گئی تاہم ارکان آپس میں خوش گپیوں میں مصروف رہے جس پر سپیکر بار بار’’آرڈر ان دی ہائوس، آرڈران دی ہائوس ‘‘پکارتے رہے، سینٹ، اپوزیشن نے سانحہ مری پر بحث جاری رکھنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف احتجاج کیا اور ایوان سے واک آئوٹ کیا اور کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری