امپیریل کالج لندن کی ایک تحقیق میں پتاچلا ہے کہ عام زکام والے کروناوائرس سے ٹی سیلز(خلیات)کی اعلی سطح کووِڈ19کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔یہ تحقیق ویکسین کی دوسری نسل کی تیاری میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کووِڈ19سے تحفظ ایک پیچیدہ تصویر ہے اور جہاں ویکسین لگوانے کے چھ ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح کم ہونے کے شواہد موجود ہیں،وہیں ٹی خلیوں کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے تحفظ مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس میں یہ ملاحظہ کیا گیا کہ جن 26 افراد کو انفیکشن نہیں ہوئی،ان میں ان ٹی سیلز کی سطح ان لوگوں کے مقابلے میں کافی زیادہ تھی جوانفیکشن سے متاثرہوئے تھے۔امپیریل نے یہ نہیں بتایا کہ ٹی سیلزسے تحفظ کب تک رہے گا۔مطالعہ کی شریک مصنفہ ڈاکٹرریا کنڈو نے کہا کہ ہم نے پایا کہ پہلے سے موجود ٹی خلیات کی اعلی سطح کووِڈ-19 انفیکشن سے بچا سکتی ہے۔یہ عام زکام جیسے کروناوائرس سے متاثر ہونے پردیگرانسانی جسم کے ذریعہ بنائی جاتی ہے۔تحقیق کے مصنفین نے کہا کہ سارس-کووی-2 وائرس کی اندرونی پروٹین،جو ٹی خلیات کے نشانے پرہوتی ہے،ویکسین بنانے والوں کے لیے ایک متبادل ہدف پیش کرسکتی ہے۔کووِڈ19کی موجودہ ویکسینیں اسپائیک پروٹین کو ہدف بناتی ہیں۔یہ باقاعدگی سے متغیرہوتی رہتی ہے،جس سے اومیکرون جیسی مختلف شکلیں پیدا ہوتی ہیں اور یہ علامتی انفیکشن کے خلاف ویکسین کی افادیت کو کم کردیتی ہیں۔