خزانہ ہو یا توشہ خانہ، حکمرانوں کا کردار ہمیشہ مجرمانہ رہا: سراج الحق 


 لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غلے کے گودام، قومی خزانہ ہو یا توشہ خانہ، ہمیشہ حکمرانوں کا کردار مجرمانہ رہا ہے۔ حکومت پی ٹی آئی کی ہو یا پی ڈی ایم کی، ہمیشہ مافیاز کا راج رہا۔ صوبائی اور وفاقی حکومتیں ایک بھی عوامی فلاحی منصوبہ نہیں رکھتیں، سیلاب ہو یا آٹے کا عذاب ان کو پروا نہیں، فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ ان کی حکومتیں مافیاز کی پالتو ہیں یا مافیاز ان کے۔ اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی نہ ملے تو پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا کی سیاست عجائب گھر میں ملے گی۔ عوام آٹے کیلئے قطاروں میں لگے عوامی نمائندے مفادات کے لیے دست و گریبان  ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں تماشا جاری، گالم گلوچ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ حکمرانوں کے مفادات ایوانوں میں حل نہیں ہوتے تو عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں، مس مینجمنٹ اور کرپشن ملک کے بڑے مسائل، پاکستان میں بدعنوانی کی داستانوں سے پوری دنیا واقف،  پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم کے دور میں بھی بدعنوانی اور بیڈگورننس میں اضافہ ہوا۔ حکمران ٹرائیکا بری طرح ایکسپوز ہو گیا، ان سے بے روزگاری کا مسئلہ حل ہوا نہ مہنگائی کم ہوئی۔ جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کو حتمی مرحلے تک لے کر جائے گی، کارکنوں کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ عوام کی ترجمانی کریں اور ان کے زخموں پر مرہم رکھیں، قوم سے مظاہروں میں شرکت کی اپیل ہے۔ ملک میں بہتری کے لیے واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے تاکہ مافیا فائدہ اٹھائے، حکمران جماعتوں میں موجود مافیاز نے ماضی میں بھی چینی، پٹرول ، ادویات کے بحران پیدا کر کے اربوں کمائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک 2022ء میں بدترین بحرانوں کی زد میں رہا،  انہوں نے کہا کہ شہزادوں کا دور ختم ہونا چاہیے، میرٹ کی حکمرانی، آئین و قانون بالادستی قائم ہو گی تو ملک آگے بڑھے گا۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم شکست کے خوف سے ایک ہو رہی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...