سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی ”ریزیلینٹ پاکستان کانفرنس “ اس اعتبار سے کامیاب رہی کہ پاکستان کو مختلف ممالک اور ڈونرز اداروں کی طرف سے 9 ارب ڈالر سے زائد رقم سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر ِ نو کیلئے میسر آ گئی ہے۔ یہ رقم حکومتِ پاکستان کی توقع سے بھی زیادہ ہے اور اسے غیبی امداد قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسا ملک جس کے زرِمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح تک آ پہنچے ہوں اس کیلئے 9 ارب کی بڑی رقم ایک ہی روز جمع ہونا حوصلہ افزاءہی نہیں قابلِ رشک بھی ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی رقم کا پاکستان کو ملنا موجودہ اتحادی حکومت پر دنیا کے اعتماد کا مظہر ہے جس میں وفاقی، اکائیاں اور حکومتی ٹیم لائقِ ستائش ہیں۔ اب اس امانت کو دیانتداری، شفافیت اور تھرڈ پارٹی آڈٹ سے حق داروں تک پہنچائیں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ میں کہا کہ جنیوا کانفرنس سے ہم نے اپنے اہداف پورے کیے۔ کانفرنس میں توقعات سے بڑھ کر کامیابی ملی۔ دریں اثناءبرادر اسلامی ملک سعودی عرب پاکستان میں اعلان کردہ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری مزید بڑھانے پر آمادہ ہو گیا جس کیلئے منصوبہ سازی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ سعودی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی ترقیاتی فنڈ کو پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافے کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔ سعودی عرب نے دسمبر 2022ءمیں سٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس موجودہ ڈیپازٹ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا۔ سعودی عرب نے گزشتہ سال پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا چنانچہ اب اس رقم سے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے منصوبہ سازی شروع کر دی گئی ہے۔ پاکستان کیلئے بلاشبہ جنیوا کانفرنس میں جمع ہونےوالی 9 ارب ڈالر سے زائد رقم اور سعودی عرب کی طرف سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی خبریں خوش آئند اور حوصلہ افزاءہیں لیکن اس پر خوشیاں منانے اور ماضی کی طرح اللوں تللوں میں ضائع کرنے کے بجائے شفافیت کے ساتھ سیلاب متاثرین کی بحالی مکمل کر کے امداد دینے والے ممالک کو مطمئن کرنا ازحد ضروری ہے بصورت ِ دیگر امداد دینے والے ممالک اور اداروں کا پاکستان پر اعتماد کمزور پڑ سکتا ہے۔