اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ کی زیرصدارت اجلاس میں درآمدی یوریا کی فی بوری قیمت 2340 روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ دوسری طرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کمرشل بنکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر ضبط نہیں کرے گی۔ اس حوالے سے ان کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ای سی سی اعلامیہ کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کے لئے 50 کروڑ روپے کی سپلیمنٹری، ایچ ای سی کیلئے 8 کروڑ 9 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ آر ایل این جی پلانٹس کیلئے بجلی و گیس کی خریداری کے معاہدوں میں تبدیلی کی منظوری دی گئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق پلانٹس کیلئے بجلی و گیس کیلئے 33 فیصد ادائیگی کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ زرمبادلہ سے متعلق ان کے بیان کو بہت ہی غلط سمجھا گیا، اس طرح کا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کا بیان ایک دن قبل ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے دیے گئے اس انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک بچے ہیں کیونکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ بھی پاکستان کے ہیں۔ جبکہ 30 دسمبر 2022ء کو مرکزی بینک نے کہا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 5.6 ارب ڈالر تک ہیں۔ وزیر خزانہ کے اس بیان نے کمرشل بینکوں میں خوف کی فضا قائم کردی تھی کہ حکومت شاید کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کو اپنے قبضے میں لے لے گی جیسا کہ 1998ء میں کیا گیا تھا جب اسحق ڈار وزیر خزانہ تھے۔ وفاقی وزیر نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی وہ لوگ اچھی پیش رفت کو برداشت نہیں کرتے اور انہوں نے میرے بیان کو بھی ایسا رنگ دیا۔ اسحق ڈار نے کہا کہ جب وفاقی کابینہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کے لیے جدوجہد کرنے میں مصروف ہے، وہیں ایسے لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ وفاقی حکومت نجی بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کو اپنے قبضے میں لے لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے، لہٰذا فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ اور افواہیں پھیلانے والے لوگوں پر زور دیا کہ مثبت قومی کردار ادا کریں۔ بعدازاں وزیر خزانہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ قومی زرمبادلہ کے ذخائر میں ہمشیہ فاریکس، سٹیٹ بینک اور نجی بینک بھی شامل ہوتے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اس موقع پر بتایا کہ بین الاقوامی کانفرنس میں جو وعدے ہوئے ہیں ان میں 8 ارب ڈالر کے پراجیکٹ لونز اور باقی عطیات ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی۔ آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کا کہہ رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس سال کے آخر تک ہم یہ اہداف حاصل کر لیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے باقی ماندہ سبسڈیز کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ ہم جو بھی اقدامات کریں گے، اس سے عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دیں جو ملک کے دیوالیہ ہونے کی گردان کر رہے ہیں۔ تعمیر نو اور بحالی کے تین سال کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ موجودہ شرح کے حساب سے 650 ارب روپے حکومت اپنے وسائل سے فراہم کرے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لئے حکومت اقدامات کرے گی تاہم اس کا حجم زیادہ نہیں ہو گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گیس کے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہ 1600 ارب روپے ہے، گردشی قرضے کو کم کریں گے۔ای سی سی نے جی ایس ڈی اورجی ایس اے کے تحت فی پاور پراجیکٹ 15 ارب روپے فکس کرنے کی اجازت بھی دی۔ ملکی مارکیٹ میں یوریا کی قیمتوں میں استحکام کے پیش نظر ای سی سی نے عبوری طور پر کراچی پورٹ ٹرسٹ سے 594 روپے فی بیگ اورگوادر پورٹ سے 1008 روپے فی بیگ انسیڈینٹل چارجز مقررکرنے کی بھی منظوری دے دی، ای سی سی نے ہداہت کی کہ درآمدی یوریا کی سبسڈی میں صوبے 50 فیصد کی ساجھے دار ہوں گے۔ اجلاس میں وزارت ریلویز کی جانب سے بزنس پلان سے متعلق سمری پیش کی گئی، ای سی سی نے اس ضمن میں بین الوزارتی کمیٹی قائم کر دی‘ اجلاس میں ضلع مظفرگڑھ میں بارشوں سے متاثرہ سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور بحالی کیلئے 50 کروڑ روپے کی منطوری دی گئی۔
ق
ای سی سی/ ڈار