بنگلورو‘ نئی دہلی (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع بلیگاوی میں ہندو انتہا پسند ایک رہائشی مکان کو مسجد میں تبدیل کرنے پر انتہائی بھڑک اٹھے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بیلگاوی کے سارتھی نگر میں ایک مکان کو ’فاطمہ مسجد‘ کے نام سے مسجد میں تبدیل کر کے وقف بورڈ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنمائوں اور سری رام سینا کے ارکان نے طوفان مچا دیا ہے۔ بی جے پی رہنما اور سابق ممبر قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) سنجے پاٹل نے مسجد کو دوبارہ مکان میں تبدیل کرنے کیلئے ایک باقاعدہ تحریک شروع کر دی ہے۔ سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک نے کہا ہمیں رہائشی مکان کو مسجد میں تبدیل کرنے پر سخت اعتراض ہے اور ہم نے مسجد کو ہٹانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع وکشینا کنٹر میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان نوجوان کو ہندو لڑکی سے بات کرنے پر بہیمانہ مار پیٹ کا نشانہ بنایا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عفید نامی مسلم نوجوان بس سٹینڈ پر ایک ہندو لڑکی سے بات کر رہا تھا جس دوران کچھ ہندو انتہا پسندوں نے اس پر دھاوا بول دیا۔ عفید سے مار پیٹ کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں جن میں وہ زمین پر پڑ ا نظر آرہا ہے اور اس کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت نے بھارتی مسلمانوں کو کھلے عام دشمن قرار دیدیا۔ بکواس کرتے کہا کہ بھارت مسلمانوں کیخلاف جنگ کر رہا ہے۔ بھارتی معاشرہ ایک صدی سے اپنے اندر موجود عناصر کیخلاف برسرپیکار ہے۔ مسلمانوں کو بھارت میں اپنی بالادستی کی سوچ کو ترک کرنا ہوگا۔
ہندو انتہا پسند