تحریر: سید شعیب شاہ رم
shoaib.shahram@yahoo.com
کراچی اور ر حیدرآبادمیں ایک طویل انتظار کے بعد بالآخر اللہ اللہ کرکے بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہو رہے ہیں۔ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے بھی انتخابات کرانے پر لاکھ حیل و حجت کے بعد حامی بھرلی۔ کراچی کے عوام کو اب کیسی نمائندگی ملے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ کراچی اور حیدرآباد کی قسمت کب چمکے گی عوام اسی انتظار میں ہے۔بلدیاتی انتخابات کے نزدیک آتے ہی سیاسی جماعتوں نے کراچی میں انتخابی مہم شروع کردی ہے جس کے لئے جگہ جگہ ریلیوں، جلسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا یہ دوسرا مرحلہ ہے۔جس کیلئے تیاریاں عروج پر ہیں ، اس سلسلے میں بڑی سیاسی جماعتوں کے مضبوط امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی ڈویژن کے سات اضلاع کے 25 ٹاؤنز میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں ، ان 25 ٹاؤن کے 246 یوسیزکے 984 وارڈز پر مقابلہ ہورہا ہے۔بلدیاتی انتخاب کا سب سے اہم مقابلہ نارتھ ناظم آباد کی یونین کونسل 8 میں ہوگا جہاں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اکبر مسعود ، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ابوبکر صدیق اور پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ خان کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا ۔حافظ نعیم الرحمان اس سے قبل بھی میئر کا انتخاب لڑ چکے ہیں ، گزشتہ بلدیاتی انتخاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار نے انہیں شکست دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اشرف جبار قریشی نارتھ ناظم آباد کی دو یونین کونسلز ، یوسی 1 (پاپوش کالونی ) اور یوسی 6 (خاموش کالونی ) سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ جہاں جماعت اسلامی کے محمد اقبال ، ایم کیو ایم کے رضوان الدین اور پیپلزپارٹی کے فیصل شیخ ان کا سامنا کریں گے۔صدر ٹاؤن کی یوسی 11 میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے، صدر ٹاؤن کی یوسی 11 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم میئر یا ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے میدان میں اتر رہے ہیں جبکہ وہ اس وقت یوسی 12 کے وائس چیئرمین بھی ہیں ، اس یوسی میں سید نجمی عالم کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور صوبائی وزیر خرم شیر زمان سے ہورہا ہے۔ جماعت اسلامی نے اس حلقے کی نشست پر اسلامی جمیعت طلبہ کے معاذ لیاقت کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ یوسی 11 اور 12 میں پیپلز پارٹی اور تحریک عوام اہل سنت کے درمیان الائنس ہے۔کراچی کے علاقے سولجر بازار (یونین کونسل 2) کی نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے فردوس شمیم نقوی انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے اپنا امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار کروالیا ہے۔اگرچہ پی ایس پی متعدد نشستوں پر جیت کی امید رکھتی ہے مگر اس پارٹی نے تاحال کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ۔ ایم کیو ایم پاکستان نے بھی یہی حکمت عملی اپنائی ہے۔ کراچی کے علاقے لیاری میں پیپلز پارٹی کو ہمیشہ کامیابی ملتی ہے اس بار پی پی پی نے ملک فیاض کو نامزد کیا ہے ، انہیں ٹائون کونسل چیئرمین کیلئے مضبوط امیدوار تصور کیا جارہاہے ، ان کے مقابلے میں جمیعت علمائے اسلام فضل ( جے یو آئی ف ) اور تحریک انصاف نے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ اس حلقے میں پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کی اندرونی اختلافات سے فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔ یہ خیال کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے شکور شاد پیپلز پارٹی کی حمایت کرسکتے ہیں۔جماعت اسلامی کی جانب سے بھی یہاں کامیابی کیلئے پورا زور لگایا جا رہا ہے۔ تاہم یہ پہلی بار ہوگا کہ جماعت اسلامی کسی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن نہیں لڑ رہی۔ اس صورتحال پر حافظ نعیم الرحمان کا سخت مؤقف ہے کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرکے دوسری جماعتوں کو فائدہ پہنچایا، اب اپنے ووٹر کے بلبوتے پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسے بہت پذیرائی مل رہی ہے۔ گو کہ 15 جنوری میں اب صرف چند دن ہی باقی ہیں اب وقت بتائے گا کہ کراچی اور حیدرآباد کے میئر کا تاج کس کے سر سجے گا۔